آئی ایم ایف کاملٹری،جوڈیشل افسران،بیوروکریسی کے اثاثے پبلک کرنے کا مطالبہ

اسلام آباد:آئی ایم ایف اور حکومت پاکستان کے مذاکرات جاری ہیں جب کہ عالمی مالیاتی فنڈ نے ملٹری، جوڈیشل افسران اور سول بیوروکریسی کے اثاثے پبلک کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق حکومت نے سیلاب متاثرین کیلئے ایمرجنسی فنڈز استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے، آئی ایم ایف کی اجازت سے 389 ارب روپے ایمرجنسی فنڈز سے وزیراعظم پیکیج متعارف ہوگا۔

ذرائع نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں نقصانات کا ابتدائی تخمینہ 40سے 50 ارب، حتمی تخمینہ 30 ارب روپے ہے،سندھ نے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ 40 ارب روپے لگایا، وفد اور صوبائی حکام میں بجٹ سرپلس، نقصانات، ریکوری اور بحالی پر بات چیت کی جا رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق سیلاب متاثرین کیلئے ریلیف پیکیج کی تجویز کا جائزہ لیا گیا، صوبائی حکومتیں سیلاب نقصانات کا حتمی ڈیٹا آئی ایم ایف سے شیئر کریں گی، پنجاب سے مذاکرات آج شیڈول ہیں۔ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف نے کرپشن اینڈ ڈائیگناسٹک اسسمنٹ رپورٹ آج پبلش کرنے کا مطالبہ کیا جب کہ وزارت خزانہ نے رپورٹ پبلش کرنے کیلئے مزید وقت مانگا۔

ذرائع نے دعویٰ کیا کہ آئی ایم ایف کو ایف بی آر ٹرانسفارمیشن اور پولیٹیکلی ایکسپوزڈ پرسن اقدامات پر بریفنگ دی گئی، رپورٹ میں ترامیم کی درخواست کی گئی۔ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو مکمل ادارہ جاتی خودمختاری دینے کا مطالبہ کیا، آئی ایم ایف نے وزارت خزانہ سے ٹیکس پالیسی کو ایف بی آر سے الگ کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

دریں اثناء آئی ایم ایف کو سیلاب کی وجہ سے رواں مالی سال کی معاشی نمو اور محصولات کی وصولی پر کوئی بڑا نقصان نظر نہیں آرہا ہے۔ پنجاب کے علاوہ صوبوں نے بھی کسی بڑے معاشی نقصان کی نشاندہی نہیں کی ہے اس صورت حال سے معاشی اہداف میں کمی آنے کے امکانات کم ہوگئے ہیں۔

پاکستانی حکام نے تین دریاؤں میں آنے والے سیلاب سے ہونے والے معاشی نقصانات کو ٹیبل کیا ہے لیکن مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہونے والے انفرااسٹرکچر بالخصوص پنجاب میں نقصانات کا تخمینہ لگانا ابھی بھی جاری ہے۔حکومتی ذرائع نے کہا ہے آئی ایم ایف کے وفد نے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب سے ملاقات کے دوران سیلاب کے معاشی اثرات کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

بلوچستان، سندھ اور خیبرپختونخوا کی حکومتوں نے ایک مقامی ہوٹل میں الگ الگ ملاقاتوں کے دوران آئی ایم ایف ٹیم کے ساتھ معاشی نقصانات کے اپنے ابتدائی تخمینے شیئر کیے۔ذرائع نے بتایا کہ میٹنگ کے دوران آئی ایم ایف ٹیم نے مشاہدہ کیا کہ ابتدائی ان پٹ کی بنیاد پر کوئی خاص معاشی نقصان نہیں ہوا۔

تاہم آئی ایم ایف نے کہا کہ وہ نقصان کی تشخیص کی رپورٹ کا انتظار کرے گا۔ آئی ایم ایف نے بھی ٹیکس محصولات پر سیلاب کا کوئی اثر نہیں دیکھا ہے۔ سیلاب کے اثرات کے بارے میں آئی ایم ایف کے مشاہدات وزیر اعظم کی جانب سے آئی ایم ایف کے مینجنگ ڈائریکٹر سے جائزہ اجلاسوں کے دوران سیلاب کے اثرات پر غور کرنے کی درخواست کے بعد سامنے آئے۔

ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کو بتایا گیا کہ حکومت سیلاب سے متعلق اخراجات کو ہنگامی پول سے پورا کر سکتی ہے اور ہوسکتا ہے اسے اضافی وسائل کی ضرورت نہ پڑے۔ادھر آئی ایم ایف نے پاکستان کی معاشی کارکردگی کو معیاری قرار دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان نے افراط زر، بجٹ خسارہ ،کرنٹ اکائونٹ خسارہ کنٹرول کرنے کے اہداف حاصل کرلئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان جاری مذاکرات کے پانچویں روز پاکستان کو کئی ایک کامیابیاں ملی ہیں ۔

ذرائع نے بتایا کہ عالمی مالیاتی فنڈ نے پاکستان کی معاشی کارکردگی کو معیاری قرار دیتے ہوئے تسلیم کیا ہے کہ پاکستان نے افراط زر، بجٹ خسارہ اور کرنٹ اکائونٹ خسارہ کنٹرول کرنے کے اہداف حاصل کر لئے ہیں جبکہ عالمی ریٹنگ ایجنسی کی جانب سے پاکستان کی درجہ بندی بہتر ہونے پر بھی آئی ایم ا یف نے اطمینان کااظہار کیا ۔

تاہم عالمی مالیاتی فنڈ کی پیش گوئی ہے کہ موجودہ سیلاب کی وجہ سے پاکستان کی معاشی ترقی کا 4.2 فیصد ہدف متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔