پی پی کا شہباز سے مریم کی شکایت کا فیصلہ، ایوانوں سے واک آئوٹ

لاہور/اسلام آباد:پنجاب میں حکومتی جماعت ن لیگ اور اتحادی جماعت پیپلز پارٹی میں لفظی جنگ جاری، پیپلز پارٹی نے اپنے تحفظات وزیر اعظم شہباز شریف کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کرلیا۔

ذرائع کے مطابق بیرون ملک سے وزیر اعظم شہباز شریف کی وطن واپسی پر پیپلز پارٹی کی قیادت ملاقات کرے گی،پیپلز پارٹی وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات میں اپنے تحفظات سے آگاہ کرے گی۔ پیپلز پارٹی کی قیادت وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزرا کے پیپلز پارٹی پر تنقید اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے حوالے سے آگاہ کرے گی۔

وزیر اعظم کو آگاہ کیا جائے گا کہ پیپلز پارٹی کے سیلاب متاثرین کیلئے امداد کے مطالبات وفاق سے ہیں نہ کہ پنجاب سے، وزیراعلیٰ پنجاب اور دیگر وزرا کے پیپلز پارٹی کے بیانات کو وزیر اعظم کو بند کروانا ہوگا۔ اگر پیپلز پارٹی پر تنقید کو نہ روکا گیا تو پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلا کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

ادھروزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے بیان پر پیپلزپارٹی اراکین قومی اسمبلی کے اجلاس سے احتجاجاً واک آئو ٹ کر گئے۔

اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت منگل کو قومی اسمبلی کااجلاس ہوا، پیپلزپارٹی کے نوید قمر نے پوائنٹ آف آرڈر پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی جانب سے دریائے سندھ پر نہریں بنانے اور پانی کے حوالے سے جو الفاظ استعمال کیے گئے اس پر ہمیں افسوس ہے،ان حالات میں حکومتی بنچز پر بیٹھنا مشکل ہو گیا ہے۔

وزیرقانون اعظم نذیر تارڑنے مریم نوازکی تقریر پر پیپلزپارٹی سے معذرت کرلی جبکہ پیپلزپارٹی نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے بیان پر سینیٹ سے بھی واک آئوٹ کردیا۔سینیٹ اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے سینیٹر ضمیر گھمرو کا کہنا تھاکہ وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ بے نظیر انکم سپورٹ سے لوگوں کی امداد کی جائے، پنجاب حکومت نے ایسے بیانات دیے جس کی پیپلز پارٹی مذمت کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس قسم کے بیانات وفاق کو نقصان پہنچاتے ہیں، یہ بیان ہمارا پانی ہماری مرضی، وفاق کے خلاف بیان ہے، پھر کوئی صوبہ کہہ دے ہمارا پیٹرول ہماری مرضی، ہماری گندم ہماری مرضی۔پی پی سینیٹر نے اعلان کیا کہ جب تک وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز معافی نہیں مانگتیں، ہم کسی قانون سازی میں حصہ نہیں لیں گے۔