اسلام آباد:سپریم کورٹ کے عارضی جج جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا کہنا ہے کہ پاکستان زیرِ التوا مقدمات کے بوجھ جیسے سنگین مسئلے کا شکار ہے، مقدمات کو عدالت میں آنے سے قبل ہی ابتدائی مرحلے میں ثالث کے پاس بھیجا جا سکتا ہے۔
اسلام آباد میں 6 روزہ سول کمرشل ثالثی ٹریننگ پروگرام کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ثالثی کے 3 اجزا ہیں، بین الاقوامی سطح کی ثالثی کا نفاذ ہونا چاہیے، ثالثی کے ذریعے مقدمات کے حل کی قرارداد پنجاب اور بلوچستان نے منظور کی، امید ہے باقی صوبے بھی جلد ایسا کریں گے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ 2022ء سے اب تک ترکیہ نے 2 ملین سے زائد مقدمات ثالثی سے نمٹائے، پاکستان کے پاس 200 ثالث ہیں لیکن ان کو مقدمات بھیجے نہیں جاتے،ثالثی کے لیے دل اور دماغ میں تبدیلی لانا ناگزیر ہے۔
دریں اثناء جسٹس شاہد وحید کا اپنے خطاب میں کہنا تھاکہ ثالث کا خرچ بچانے کے لیے ججز کو ہی بغیر معاوضہ ثالث کا کردار ادا کرنا ہو گا، ثالثی کے ذریعے مقدمات کے حل کو عام کرنا ہو گا۔
جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ قرآن پاک بھی صلح کی تعلیمات دیتا ہے، سپریم کورٹ کی اے ڈی آر کمیٹی نے مستقبل کی گائیڈ لائنز بنا کر دی ہیں، تجویز دی ہے، ملک میں مقدمات کے متبادل حل کے لیے ایک ہی قانون سازی کی جائے۔
جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ فیملی کورٹس کے لیے فریقین کے بڑوں کو بیٹھ کر معاملات حل کرنے کی تجویز دی ہے، وکلا اگر فیملی کیسز میں ثالث بنیں تو معاملات خراب ہوتے ہیں، ثالثی کی ترویج کیلئے مہم شروع کریں گے جس کا نعرہ میڈی فیئر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابراہم لنکن نے کہا تھا کہ مقدمات کو عدالتوں میں لے جانے سے احتراز برتیں، نیلسن مینڈیلا نے کہا تھا کہ اگر دشمن کے ساتھ امن چاہتے ہو تو دشمن کے ساتھ کام کرنا ہو گا۔
وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیرتارڑ نے اپنے خطاب میںکہا کہ عدالتوں میں مقدمات کا بوجھ کم کرنے کیلئے سنجیدہ کوششیں کررہے ہیں۔اعظم نذیرتارڑ کا کہنا تھا کہ ہمارے دین اسلام میں تصفیہ کی ہدایت کی گئی ہے، معاشرے میں تنازعات کا مل جل کرحل نکالنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ عدالتوں میں بڑی تعداد میں مقدمات کا التوا میں ہونا لمحہ فکریہ ہے۔وفاقی وزیِر قانون کا مزید کہنا تھا کہ مقدمات کی تعداد میں کمی لانے کیلئے لاء اینڈ جسٹس کمیشن نے ہماری رہنمائی کی۔

