پتوکی/علی پور/ملتان/لاہور/بہاولنگر/حیدرآباد:سیلاب کے بعد پانی لاشیں اگلنے لگا، پتوکی دریائے راوی ہیڈ بلوکی کے مقام سے گزرنے والی نہروں سے تیسری لاش برآمدریسیکو نے پولیس کے حوالے کردی ۔گزشتہ چار روز قبل بھی دو لاشیں ملی تھیں۔
ریسیکو انچارج پتوکی رابعہ خلیل بھٹی کا کہنا تھا کہ تاحال لاشوں کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔ادھرعلی پور کے علاقے سیت پور میں توازن بگڑنے سے ریسکیو کی کشتی الٹنے کے باعث ڈوبنے والے لڑکے کی لاش دوسرے روز مل گئی۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق الٹنے والی کشتی میں 2 ریسکیو اہلکاروں سمیت 12 افراد سوار تھے، کشتی پر سوار 2 افراد کھڑے ہوکر ویڈیوز بنانے لگے اور لائف جیکٹس کے کلپس کھول دیے۔ریسکیو اسٹاف نے لڑکوں کو منع کیا مگر دونوں نوجوان باز نہ آئے، کشتی میں کھڑے ہونے والے ایک شخص کا پائوں پھسلنے پر کشتی کا توازن بگڑا اور کشتی الٹ گئی۔
موقع پر موجود کشتیوں کے ذریعے 11 افراد کو زندہ بچالیا گیا، ڈوبنے والے 15 سالہ لڑکے دائم رضا کی لاش آپریشن کے بعد مل گئی۔دوسری جانب سیلاب کے باعث موٹر وے ایم 5اب تک 13 مقامات سے متاثر ہو چکی ہے۔
ترجمان موٹر وے پولیس نے کہاکہ موٹر وے ایم 5 پر مزید 4 سے 5 پوائنٹس متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ایک بیان میں موٹر وے پولیس ترجمان کا بتانا ہے کہ موٹر وے ایم 5 سیلاب کی وجہ سے تا حال بند ہے، ملتان سے سکھر متبادل راستے سے سفر کیا جاسکتا ہے، شاہ شمس انٹرچینج سے قومی شاہراہ کی طرف ٹریفک جا سکتی ہے۔
دریں اثناء دریائے ستلج کے زمینی کٹائو سے بہاولنگر اور پاکپتن میں سیکڑوں مکانات دریا برد ہو گئے،لیاقت پور میں پانی کھڑا ہونے کے باوجود گھروں کو واپسی شروع ہو گئی۔دریائے ستلج نے پاکپتن گائوں باقرکا رخ کر لیا،ہیوی مشینری کے ذریعے بند باندھنے کا عمل جاری ہے۔
ادھر ملتان کی تحصیل جلالپور پیروالا میں سیلابی پانی میں ڈوب کر 2 خواتین اور ایک نوجوان جاں بحق ہوگئے۔ریسیکو حکام کے مطابق جلالپور پیروالا کی چک 81 ایم میں پانی اترنے پرخواتین گھر واپس جاتے ہوئے ڈوب گئیں جبکہ چک 66 ایم میں سیلاب کے جمع پانی میں نوجوان ڈوب کر جاں بحق ہوا۔
ادھر بہاول نگر کی بستی جانن والی اور گرد و نواح کے علاقے دریائے ستلج سے متاثر ہوئے جس کے باعث 50 سے زائد مکان دریائی کٹا ئوکی نذر ہوگئے۔حکام کے مطابق 500 سے زائد مزید مکانوں کو خطرہ ہے، مقامی افراد کٹائو سے بچنے کے لئے اپنے گھر گرانے لگے ہیں، علاقے کے مدرسے اور مسجد کا بڑا حصہ بھی شہید ہوا جبکہ پرائمری اسکول کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
دوسری جانب بہاول پور میں باقر پور کے سیلاب متاثرین نے انتظامیہ پر ریلیف کیمپ خالی کرانے کا الزام لگایا اور احتجاج کیا تاہم ڈپٹی کمشنر نے متاثرین کا الزام مسترد کر دیا اور کہا کہ صورتِ حال میں بہتری پر متاثرین کو جانے کا کہا جائے گا، نقصانات کے سروے کے دوران متاثرین کا گھروں اور علاقے میں ہونا ضروری ہے۔
احمد پور شرقیہ اور اوچ شریف کے علاقوں شمس آباد ،اسماعیل پور ، جھانگڑہ شرقی میں مکانات منہدم ہو گئے، چناب رسول پور کی بستی چانڈیہ ، بستی جلبانی کے مکانات مکمل طور پر گر گئے۔منچن آباد میں بابا فرید پل کے مقام پر نچلے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے، بابا فرید پل کے مقام سے 80 ہزار کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے۔
دریائے سندھ میں گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی سطح میں کمی کا سلسلہ جاری ہے، نچلے درجے کے سیلاب کی صورتحال ہے جبکہ ڈائریکٹر جنرل پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی پنجاب عرفان علی کاٹھیا نے کہا ہے کہ پنجاب کے بیشتر دریائو ں میں پانی کا بہا ئو نارمل ہو چکا ہے اور سڑکوں کی بحالی پر کام جاری ہے۔
علاوہ ازیں وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر این ڈی ایم اے کا سیلاب متاثر ہ علاقوں میں امدای آپریشن جاری ہے، این ڈی ایم اے نے پنجاب کے سیلاب متاثرہ علاقوں کیلئے مزید امدادی سامان روانہ کر دیا۔این ڈی ایم اے کی جانب سے پی ڈی ایم اے پنجاب کو خانیوال کے سیلاب متاثرین کیلئے ایک ہزار خیمے فراہم کیے گیے۔
اسلام آباد میں موجود این ڈی ایم اے کے وئیر ہاس سے بھی 5 ٹرکوں کے ذریعے 330 خیمے خانیوال کے لیے روانہ کیے گئے۔پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ صورتحال مسلسل مانیٹر کی جا رہی ہے اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تمام ادارے الرٹ ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں روڈز کی بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے۔صوبے کے مختلف علاقوں میں سیلابی ریلوں سے پڑنے والے شگاف بھرنے کے لیے بھاری مشینری سے مدد لی جا رہی ہے۔
کوٹری بیراج میں پانی کی سطح میں اضافے کیساتھ ڈائون اسٹریم پرموجود زمیندار بند پر دبائو بڑھنے سے کئی ایکڑ زرعی زمین متاثر ہوگئی جس سے کئی ایکڑ تیار گندم ، کپاس اور سبزیوں کی فصلیں ڈوب گئی۔

