چین کے محققین نے ایک نئی قسم کی بیٹری متعارف کرائی ہے جو اسمارٹ فونز سے لے کر برقی گاڑیوں تک توانائی کی فراہمی کے طریقے کو بدل سکتی ہے۔
لیاؤننگ میں قائم ڈیلین انسٹیٹیوٹ آف کیمیکل فزکس کی ٹیم نے اس پروٹو ٹائپ کو تیار کیا ہے، جسے **ہائڈرائڈ آئن بیٹری** کہا جاتا ہے۔ یہ بیٹری روایتی بیٹریوں کے مقابلے میں کئی اہم فوائد فراہم کرتی ہے۔
لیتھیئم آئن بیٹریوں کے برعکس، جو مائع الیکٹرولائٹ پر انحصار کرتی ہیں، یہ نئی ٹیکنالوجی ہائیڈروجن آئنز کو ٹھوس راستے سے حرکت دے کر توانائی فراہم کرتی ہے۔
یہ بیٹری نہ صرف وزن میں ہلکی ہے بلکہ زیادہ توانائی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے۔ تاہم، سائنس دانوں کو ابھی تک اس ٹیکنالوجی کو معمول کے درجہ حرارت پر مستحکم کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
فی الحال یہ بیٹریاں صرف بلند درجہ حرارت پر مؤثر انداز میں کام کرتی ہیں، جس کے باعث عام صارفین کے لیے ان کا استعمال ممکن نہیں ہو سکا۔