بھارت میں مسلسل دوسری بار حکومت بنانے والے مودی اور ان کی متشدد کابینہ کی کارکردگی کی قلعی کھل گئی۔ بھارتی ریاست بہار میں کم تنخواہ کے باعث ضروریاتِ زندگی پوری نہ ہونے پر بھارتی فوجی احتجاج کے لیے میدان عمل میں اتر آئے۔بھارتی پرچم تھامے فوجی اہلکاروں نے ریاست بہار کے مختلف شہروں میں احتجاجاً مارچ کیا اور مراعات نہ ملنے کا شکوہ کیا۔
احتجاج کرنے والے بھارتی فوجیوں نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ مطالبات پورے نہ ہوئے تو بہار سے شروع ہونے والا احتجاج پورے ملک میں پھیلا دیں گے۔بھارتی فوج کے ریٹائرڈ اہلکاروں کی یونین نے دعویٰ کیا کہ ڈائلـ112 کو فعال بنانے کے بعد سے اب تک 15 سابق فوجی ڈیوٹی کے دوران ہلاک ہوچکے ہیں۔یونین کا کہنا تھا کہ ڈائلـ112 میں ملازمت کرنے والے سابق فوجیوں سے کام لیا جا رہا ہے لیکن ان کو فوجی سہولتیں فراہم نہیں کی جا رہی ہیں۔مظاہرے میں شامل ایک اہلکار نے کہا کہ ہمارے مطالبات پرانے ہیں جس کے لیے تمام اداروں کو خطوط لکھے لیکن سنوائی نہیں ہوئی۔
اس حوالے سے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے نیشنل سکیورٹی ایکسپرٹ سید محمد علی نے بتایا کہ اس کی 3 بنیادی وجوہات ہیں۔ایک یہ کہ بھارتی افواج میں موارل کے حوالے سے بڑے مسائل پیدا ہو چکے ہیں، سب سے بڑی بات ہے کہ ان کی فوج میں بتدریج یہ احساس بڑھ رہا ہے کہ ان کی سیاسی اور قومی لیڈر شپ فوج کو دفاع اور قومی سلامتی کے بجائے سیاسی اور قلیل المدتی مفادات کے لیے استعمال کر رہی ہے، فوجی جوانوں اور افسران کی جان و مال کو خطرے میں ڈالا جا رہا ہے۔
دوسرا یہ کہ حال ہی میں جو پاکستان کے خلاف جارحیت کی کوشش کی گئی، یا کشمیریوں پر جو ظلم و ستم کیا جاتا ہے یا پھر اقلیتوں کے خلاف جو ناروا سلوک برتا جاتا ہے اس سے بھی افواج میں موجود ان کمیونیٹیز کے نمائندوں کا مورال بری طرح متاثر ہوتا ہے۔تیسری اور سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ان آپریشنز میں جو بھارتی اہلکار اور افسران ہلاک بھی ہوتے ہیں ان کی خدمات اور قربانیوں کو نا تو فوجی لیڈر شپ تسلیم کرتی ہے اور نا ہی سیاسی لیڈر اس کا اعتراف کرتی ہے۔