متحدہ عرب امارات نے قطر میں حماس رہنماؤں پر اسرائیلی حملے کے بعد جمعہ کو اسرائیلی سفیر کو طلب کر لیا۔خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی نشریاتی ادارے ”کان” نے رپورٹ کیا کہ اماراتی حکومت نے دوحہ پر اسرائیلی حملے کے خلاف یہ قدم اٹھایا ہے۔ مبصرین کے مطابق یہ اقدام دونوں ممالک کے قریبی اقتصادی اور دفاعی تعلقات میں تناؤ کی واضح علامت ہے۔
یاد رہے کہ منگل کو قطر کے دارالحکومت دوحہ پر اسرائیلی حملے میں حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس پر عالمی سطح پر مذمت کی گئی۔ بعد ازاں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے قطر کو وارننگ دی تھی کہ وہ حماس کے رہنماؤں کو ملک بدر کرے یا عدالت میں پیش کرے، ورنہ اسرائیل خود کارروائی کرے گا۔امارات نے نیتن یاہو کے بیان کو ”جارحانہ” قرار دے کر اس کی سخت مذمت کی ہے۔
یہ پیشرفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان خلیجی ممالک کے دورے پر ہیں تاکہ اسرائیلی حملے کے حوالے سے مشترکہ موقف اختیار کیا جاسکے۔ادھرقطر پر اسرائیل کے فضائی حملے کے تناظر میں متحدہ عرب امارات میں ہونے والے ائیر شو میں اسرائیل کو شرکت نہ کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔اسرائیلی اخبار ‘ٹائمز آف اسرائیل’ نے انکشاف کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کو رواں برس نومبر میں ہونے والے ائیر شو نومبر میں شرکت سے روک دیا ہے۔
اخبار کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات نے اسرائیلی ڈیفنس اسٹیبلشمنٹ کو آگاہ کر دیا ہے کہ اس ائیر شو میں اسرائیل کی متعلقہ شعبوں کی کمپنیاں شرکت نہیں کر سکیں گی۔اماراتی حکومت نے اسرائیل کو اس بارے میں کوئی وجہ نہیں بتائی مگر اسرائیلی حکام کو اندازہ ہے کہ اس پابندی کی وجہ اسرائیل کا قطر پر فضائی حملہ ہے۔