امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ واشنگٹن حماس کے ساتھ “گہرے مذاکرات” کر رہا ہے اور اس بات کا مطالبہ کیا گیا ہے کہ فلسطینی تنظیم غزہ میں تمام یرغمالیوں کو رہا کرے۔ تاہم ساتھ ہی ٹرمپ نے متنبہ بھی کیا کہ اگر حماس نے یرغمالیوں کو رہا نہ کیا تو اسے بُرے انجام کا سامنا کرنا پڑے گا۔
عرب میڈیا کے مطابق امریکی صدر نے جمعے کے روز واضح کیا کہ یرغمالیوں کی واپسی کا طریقہ کار اسرائیل طے کرے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ عرصے کے دوران حماس کے قبضے میں موجود 20 اسرائیلی یرغمالیوں میں سے کچھ کے مارے جانے کا خدشہ ہے۔
اسرائیل میں یرغمالیوں کے اہلِ خانہ کے احتجاج کے بارے میں ٹرمپ نے کہا کہ یہ صورت حال تل ابیب کو ایک مشکل پوزیشن میں ڈال رہی ہے۔
دوسری جانب جمعے کے روز اسرائیلی فوج نے غزہ شہر میں ایک رہائشی ٹاور کو تباہ کر دیا اور مزید کئی عمارتوں کو آئندہ نشانہ بنائے جانے کا اعلان کیا۔ فوج نے الزام عائد کیا کہ حماس ان کا استعمال کرتی ہے۔ یہ اقدام اس وقت کیا گیا جب اسرائیل نے غزہ کی پٹی کے سب سے بڑے شہر پر قبضہ جمانے کے لیے اپنا حملہ تیز کر دیا ہے، یہاں تقریباً دس لاکھ افراد موجود ہیں۔
غزہ میں تقریبا دو سال سے جاری جنگ روکنے کے لیے اسرائیل کو اندرونِ ملک اور بیرونِ ملک سے دباؤ کا سامنا ہے۔ تاہم اس کے باوجود اسرائیل اپنی افواج میں اضافہ کر رہا ہے اور شہر کے نواح پر بم باری اور کارروائیاں تیز کر رہا ہے۔
دفاع وطن کیلئے سیسہ پلائی دیوار کی مانند کھڑے رہیں گے، ائیر وائس مارشل شہریار خان
اسرائیلی فوج نے جمعے کی کارروائیوں سے قبل کہا کہ اس کے حملے “انتہائی درستی” سے کیے جائیں گے تاکہ شہریوں کی ہلاکت کم سے کم ہو اور اس کے لیے پیشگی انتباہات بھی جاری کیے جائیں گے۔