دوریاں قربت میں بدلنے لگیں، بھارت اور چین باہمی تنازعات ختم کرنے پر متفق

چینی صدر شی جِن پنگ اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نےسرحدی تنازعات کے حل اور تعاون بڑھانے کا عزم ظاہر کیاہے۔ دونوں رہ نماؤں کےدرمیان یہ ملاقات چین کے شہر تیانجن میں ہوئی۔
یہ مودی کا چین کا پہلا دورہ ہے جب سے دونوں ممالک کے تعلقات 2020ء میں شدید سرحدی جھڑپوں کے بعد بگڑے تھے، جب چینی اور بھارتی فوجیوں کے درمیان پر تشدد تصادم ہوا۔
مودی کا یہ دورہ بھارت کی شنگھائی تعاون تنظیم میں رکنیت کے سلسلے میں ہو رہا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم ایک سیاسی، اقتصادی اور سکیورٹی گروپ ہے جسے چین کے تعاون سے قائم کیا گیا ہے۔
اپنی افتتاحی تقریر میں مودی نے کہا کہ چین کے ساتھ تعلقات “مقاصد کی سمت” آگے بڑھ رہے ہیں اور “سرحد پر ایک پرامن ماحول موجود ہے، جس سے تصادم ختم ہوا ہے”۔
مودی نے مزید کہا کہ “سرحدی علاقوں میں امن اور سکون بہت اہم ہیں تاکہ دوطرفہ تعلقات کی ترقی جاری رہ سکے”۔
اس موقعے پر چینی صدر شی نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ تیانجن ملاقات “تعلقات کی مزید ترقی” اور “دوطرفہ تعلقات کی مستحکم، صحت مند اور پائیدار ترقی” میں مدد دے گی۔

افغانستان میں 6.0 شدت کا زلزلہ، 500 سے زائد افراد جاں بحق

چین کے مرکزی ٹی وی سی سی ٹی وی نے رپورٹ کیاکہ صدر شی نے زور دیا کہ دونوں ممالک کو سرحدی مسئلے کو چین-بھارت تعلقات کی مجموعی صورتحال پر اثر انداز نہیں ہونے دینا چاہیے اور اقتصادی ترقی ان کا بنیادی مرکز ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ “جب تک دونوں شراکت دار کے طور پر کام کرنے کے عزم پر قائم رہیں، دشمنی کے بجائے اور مواقع پیدا کریں۔ چین-بھارت تعلقات مستحکم ترقی اور خوشحالی کی راہ پر آگے بڑھیں گے”۔
تیانجن میں روسی صدر ولادیمیر پوتین بھی پہنچے ہیں جنہوں نے بعدازاں چینی صدر سے بھی ملاقات کی۔