سبسڈی کا ناجائز استعمال جاری،کرپشن خاتمے سے ہی بچت ہوگی،وزیرخزانہ

اسلام آباد:وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ کرپٹو کرنسی کے حوالے سے رولز اینڈ ریگولیشنز بنیں گے اور رولز اینڈ ریگولیشز کے بعد معاملے کو آگے بڑھائیں گے۔

اسلام آباد میں نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ کرپٹو کرنسی کے حوالے سے کان اور آنکھیں کھلے رکھنے ہوں گے، پاکستان ورچوئل اثاثہ جات ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسٹیٹ بینک ، ایف آئی اے اور انسداد منی لانڈرنگ کے نمائندے شامل ہیں۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ اس سال کے آخر میں پانڈا بانڈ جاری کیا جائے گا۔ وزیر خزانہ سے سوال کیا گیا کہ کیا سیلاب سے ہونے والے نقصانات سے نمٹنے کیلئے عالمی برادری سے مدد لیں گے؟ جس پر جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم پہلے اپنے وسائل استعمال کریں گے اور قدرتی آفت سے نمٹنے کیلئے ہمارے پاس وسائل دستیاب ہیں۔

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ 2022 ء میں عالمی برادری نے ہماری مدد کی ہم قابل عمل منصوبے نہ بنا سکے، دریائوں کے کنارے ہوٹل اور گھر کیسے بن گئے؟، دعا کریں سیلاب سے مزید نقصان نہ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے بعد ریلا اب سندھ کی طرف بڑھ رہا ہے، سیلاب کی صورت حال سے نمٹنے کیلئے مختلف مراحل ہیں، اس وقت ریلیف اینڈ ریسکیو چل رہا ہے، بحالی، ری اسٹرکچرنگ اور تعمیر نو بعد کا مرحلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2047 ء تک 3 ٹریلین کی معیشت بننے کیلئے آبادی و ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنا ہوگا اور ان دوچیزوں سے نہ نمٹ سکے تو بطور ملک صلاحیتوں سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے، ہم ملک کو درست سمت میں لے جانے میں کامیاب رہے ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ ای ایف ایف پروگرام سائن کیا گیا۔

اس سے قبل اسلام آباد میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ بروقت فیصلے اور بروقت عمل درآمد ضروری ہے، موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ اپ گریڈ کی ہے جبکہ فچ اور ایس اینڈ پی بھی پاکستان کی ریٹنگ اپ گریڈ کر چکے ہیں، کچھ سال سے میکرو اکنامک استحکام آیا ہے، ہمیں اس راستے پر سفر برقرار رکھنا ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ استحکام ایک اختتام نہیں اسے برقرار رہنا چاہیے، شرح سود میں کمی سمیت معاشی اشاریے بہتر ہوئے ہیں، اگلے ہفتے وزیراعظم کے ہمراہ چین کا دورہ کروں گا، پاکستان کیپٹل مارکیٹ سے رجوع کیلئے پانڈا بانڈ اجرا کیلئے پیشرفت کرے گا۔

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ حکومت اور نجی شعبے کو منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ 2022 ء میں سیلاب سے 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، اس وقت بھی درجنوں انسانی جانیں ضائع ہوئیں ، اس بار بھی 800 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ٹیکسز ، توانائی اور ایس او ایز سمیت اسٹرکچرل اصلاحات کر رہے ہیں۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کی ٹرانسفارمیشن میں ٹیکنالوجی کا بہت اہم کردار ہے، چیئرمین ایف بی آر ٹیکنالوجی بورڈ میں نہیں ہیں، چیئرمین نادرا سمیت تکنیکی افراد بورڈ میں شامل ہیں۔

بجٹ میں چھوٹے تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کی کوشش کی ہے، ٹیکس گوشوارہ پر کرنے کیلئے 800 کے بجائے 35 یا 40 خانے رہ گئے ہیں۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقہ ٹیکس ریٹرن کے مرحلے سے گزرے گا، ٹیکس پالیسی کا شعبہ ایف بی آر سے فنانس ڈویژن کو منتقل کر دیا ہے ، یہ ٹیکس کے شعبے میں اصلاحات کا حصہ ہے، توانائی شعبے میں بھی اصلاحات کے نتائج آرہے ہیں۔

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ سرکاری اداروں میں اصلاحات جاری ہیں، 43 وزارتوں اور 400 اداروں میں اصلاحات کی جارہی ہیں جبکہ 24 ادارے نجکاری کی فہرست میں شامل کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اصلاحات سے متعلق مشکل فیصلے کئے ہیں۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ رائٹ سائزنگ کا اصل مقصد کرپشن کا خاتمہ ہے، کرپشن کے خاتمے سے ہی قومی خزانے کی بچت ہوگی، پاکستان میں سبسڈی کا بے دریغ اور ناجائز استعمال کیا جاتا ہے، ہم نے کم از کم بلیڈنگ روک دی ہے، پی ڈبلیو ڈی اور یوٹیلیٹی اسٹورز کو بند کیا گیا ہے، کابینہ منظوری سے مزید اداروں کے حوالے سے بھی فیصلے کیے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے مالی اثرات بھی ہیں ، اثاثوں اور ایچ آر کے بارے میں فیصلے کرنے ہوں گے، رضاکارانہ علیحدگی اسکیمز کو قابل احترام طریقے سے آگے لے کر چلنا ہے، حکومت ٹیرف اصلاحات بھی کر رہی ہے۔