لندن:برطانوی خبر رساں ادارے رائٹر سے وابستہ کینیڈین صحافی ویلیری زنک نے 8 برس تک خدمات انجام دینے کے بعد ادارے سے استعفاء دے دیا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ رائٹرز اور دیگر مغربی میڈیا ادارے غزہ میں صحافیوں کے قتلِ عام کو جواز فراہم کرنے میں شریک ہیں اور اسرائیلی پروپیگنڈے کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ کینیڈین صحافی ویلیری زنک نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر رائٹرز کے لیے کام جاری نہ رکھنے کا بیان پوسٹ کیا۔
کینیڈین صحافی نے اپنی پوسٹ پر لکھا کہ گزشتہ 8 برسوں سے میں رائٹرز نیوز ایجنسی کے ساتھ بطور اسٹرنگر کام کر رہی ہوں، میرے فوٹوگراف نیویارک ٹائمز، الجزیرہ اور دیگر عالمی میڈیا اداروں میں شائع ہوئے ہیں اور شمالی امریکا، ایشیا، یورپ اور دنیا کے دیگر حصوں میں پہنچے۔
ویلیری زنک نے اپنی پوسٹ میں دعوی کیا کہ اس مقام پر آکر میرے لیے رائٹرز کے ساتھ تعلق برقرار رکھنا ناممکن ہو گیا ہے کیوں کہ اس کا کردار غزہ میں 245 صحافیوں کے منظم قتل کی جواز تراشی اور اسے سہولت فراہم کرنے میں ہے، اپنے فلسطینی ساتھیوں کے لیے مجھ پر کم از کم اتنا تو قرض ہے، یا اس سے کہیں زیادہ۔
کینیڈین صحافی نے مزید لکھا کہ جب اسرائیل نے 10 اگست کو غزہ سٹی میں انس الشریف اور الجزیرہ کی پوری ٹیم کو قتل کیا تو رائٹرز نے اسرائیل کا وہ بالکل بے بنیاد دعوی شائع کرنے کا انتخاب کیا کہ انس الشریف حماس کا رکن تھا، یہ ان بے شمار جھوٹوں میں سے ایک تھا جنہیں رائٹرز جیسے میڈیا ادارے بار بار دہراتے اور انہیں وقعت دیتے ہیں۔
انہوں نے اپنی پوسٹ میں مزید کہا کہ اسرائیلی پروپیگنڈے کو آگے بڑھانے کی رائٹرز کی آمادگی نے ان کے اپنے رپورٹرز کو بھی اسرائیل کی نسل کشی سے محفوظ نہیں رکھا، آج صبح ایک اور حملے میں نصر اسپتال میں 20 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں 5 مزید صحافی بھی شامل تھے، جن میں رائٹرز کے کیمرا مین حسام المصری بھی تھے۔