بلوچستان، کے پی میں آپریشن،56 خوارج ہلاک

راولپنڈی/دیربالا/اسلام آباد:سیکورٹی فورسز نے بلوچستان میں بڑی کارروائی کے دوران فتنہ الخوارج کے 47 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا ہے۔سیکورٹی ذرائع کے مطابق 7 سے 9 اگست کے درمیان سیکورٹی فورسز نے بلوچستان کے علاقے سمبازا میں کارروائی کی، جہاں فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں کی بڑی تعداد بارڈر کراس کرنے کی کوشش کررہی تھی۔

اس دوران سیکورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے فتنہ الخوارج کے 47 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔ مارے جانے والوں میں زیادہ تر افغان دہشت گرد تھے اور ان میں سے زیادہ تر کی لاشیں افغانستان کی طرف گری تھیں۔

سیکورٹی ذرائع کے مطابق مارے جانے والے دہشت گردوں کی لاشیں 15 روز بعد بھی افغانستان سے کوئی اٹھانے نہیں آیا جبکہ لاشیں افغانستان سائڈ پر گلتی سڑتی رہیں۔سیکورٹی ذرائع کے مطابق 25 اگست کو دہشت گردوں کی لاشوں کو گدھوں پر لاد کر لے جایا گیا، فتنہ الخوارج کے ہلاک 47 دہشت گرد جانوروں کی خوراک بنے رہے۔

سیکورٹی ذرائع کے مطابق فتنہ الخوارج کی اس بڑی تعداد کو کسی بھی ممکنہ دہشت گردانہ کارروائی سے قبل ہی ہلاک کر دینافورسز اور اداروں کی ایک بڑی کامیابی ہے۔

ادھر خیبر پختونخوا کے علاقے دیر بالا میں پولیس اور سی سی ڈی کے مشترکہ آپریشن میں فتنہ الخوارج کے9دہشت گرد ہلاک ،دو شہری شہید اور 10 سی سی ڈی اہلکار زخمی ہو گئے۔ڈی پی او دیر بالا سید محمد بلال کا کہنا تھا کہ خفیہ اطلاع پر سی سی ڈی اور پولیس نے دہشت گردوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کیا۔

آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں 9 فتنہ الخوارج کے دہشت گرد مارے گئے جن میں سے5 شرپسندوں کی لاشیں مل گئیں۔سید محمد بلال نے بتایا کہ آپریشن کے دوران دو شہری بھی شہید ہو گئے جب کہ 10سی ٹی ڈی اہلکار زخمی ہوئے جنہیں مقامی ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

ڈی پی او نے مزید بتایا کہ دیر بالا کے 20 کلومیٹر کے علاقے میں کئی روز سے شرپسندوں کے خلاف آپریشن جاری ہے اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک سیکورٹی فورسز کارروائیاں جاری رکھیں گی۔انہوں نے کہا کہ ٹارگٹڈ آپریشن میں ساجد نامی کمانڈر کو ہلاک کردیاہے۔ ہلاک کمانڈر کی لاش پولیس نے اپنے قبضے میںلی ہے، ساجد پولیس فورس سمیت سیکورٹی فورسز کے خلاف بزدلانہ کارروائیوں میں ملوث تھا۔

دریں اثناء یوم دفاع کے موقع پر وفاقی دارالحکومت میں بنوں کینٹ اور پشاور اے پی ایس طرز کے حملے کے منصوبے کو سول انٹیلی جنس ایجنسی اور سی ٹی ڈی نے ناکام بنا دیا۔ایک خفیہ اطلاع کی بدولت، سویلین انٹیلی جنس ایجنسی نے اہم سہولت کاروں اور ایک خودکش بمبار کو گرفتار کیاجو ایک حساس تنصیب کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔

اس سازش کا آغاز اس گروپ سے ہوا جس کی قیادت پہلے نور ولی محسود کر رہے تھے۔یہ ذمہ داری قلعہ عبداللہ (بلوچستان) کے رہنے والے کو سونپی گئی جس نے اپنے والد کے ساتھ گھر واپس آنے سے پہلے اسلام آباد کی ہوٹل انڈسٹری میں کام کیا تھا۔

اب وہ جڑواں شہروں کے کمانڈر کے طور پر کام کر رہا ہے۔ خودکش حملہ آور ایک افغان شہری ٹی ٹی پی سے وابستہ ہونے سے پہلے کابل میں مزدور تھا۔ سول انٹیلی جنس ایجنسی کے ذرائع کے مطابق خود کش بمباروں کو جنوبی وزیرستان کے رہنے والے اور نور ولی محسود اور حکیم اللہ محسود کے قریبی ساتھی مخلص یار (عرف حاجی لالا) نے افغانستان کے پکتیکا میں الفاروق فدائی کیمپ میں تربیت دی ۔

آپریشنل کمانڈر اور بمبار دونوں اس کیمپ سے تربیت حاصل کرتے رہے۔ کمانڈر کا ابتدائی کام جڑواں شہروں میں حساس اہداف کی چھان بین کرنا تھا۔ جون میں اس نے ایک میٹنگ کے لیے افغانستان کا سفر کیا جہاں اسلام آباد کے ہدف کو حتمی شکل دی گئی تھی۔

جولائی میں وہ اور بمبار اسلام آباد چلے گئے، ترنول میں ایک گھر لیز پر لیا اور ایک سوزوکی پک اپ حاصل کی۔ دھماکا خیز مواد، اسلحہ اور سامان لے جانے کے لیے گاڑی میں خصوصی خانے بنائے گئے تھے۔ مبینہ طور پر افغانستان میں ہنڈی سسٹم کے ذریعے فنڈنگ کی گئی۔

6اضافی خودکش بمبار اس آپریشن میں شامل ہونے کے لیے تیار تھے۔ یہ منصوبہ بنوں کنٹونمنٹ حملے اور پشاور اے پی ایس کی عکاسی کرتا ہے۔ چار حملہ آور لیڈ گاڑیوں میں دستی بموں اور گولیوں سے ہدف کو بناتے جبکہ تین رکنی پیچھے کی ٹیم آنے والی ریسکیو فورسز کو روکے گی۔

تاہم انٹیلی جنس بیورو کو ابتدائی برتری حاصل ہوئی،اس نے اس منصوبے کو ناکام بنا دیااور کمانڈر اور خود کش بمباروں کو زندہ گرفتار کر لیا۔