نئی دہلی : بھارت اور چین کے درمیان لائن آف ایکچوئل کنٹرول ( ایل اے سی ) پر جاری طویل فوجی تنازع کے بعد بالآخر بھارت کو مذاکرات کی میز پر گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ فیصلہ مودی حکومت کی سیاسی، عسکری، اقتصادی اور سفارتی ناکامی کا واضح ثبوت ہے۔بھارتی اخبار دی ٹربیون انڈیا کے مطابق، سرحدی تنازع کے حل اور خطے میں دیرپا امن کے قیام کے لیے چین اور بھارت کے درمیان اعلی سطحی مذاکرات ہوں گے۔ اس سلسلے میں چینی وزیر خارجہ اور بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کی ملاقات طے پا گئی ہے۔
چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے بیجنگ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ چین سرحدی امور پر مثبت اور تعمیری رویہ اپناتے ہوئے بات چیت کے لیے تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسپیشل ریپریزنٹیٹوز (SRs) کے درمیان بات چیت سرحدی مذاکرات کے لیے اعلی سطح کا چینل ہے جو امن و استحکام کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ چین بھارت کے ساتھ پائیدار، صحت مند اور مستحکم تعلقات کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔دوسری جانب مبصرین کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کی طرف سے خطے میں بھارت کی قیادت کے کھوکھلے دعوے بے نقاب ہو چکے ہیں۔ بھارتی عسکری ناکامیوں کے بعد مودی حکومت کا خودمختاری کا بیانیہ محض ایک سیاسی نعرہ ثابت ہوا ہے۔
