وزارت خارجہ میں بڑے پیمانے پرمبینہ مالی بے ضابطگیاں،فراڈ اورخردبرد سامنے آگیا،آڈیٹرجنرل آف پاکستان نے ساڑھے تین ارب روپے کی آڈٹ آبزرویشنز کی نشاندہی کر دی۔ آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں پاکستانی سفارتخانے کے سابق اکا ؤ نٹ افسر نے سرکاری اکاؤنٹ سے 4 لاکھ 42 ہزاریورو اور ایک لاکھ 34 ہزار 291 ڈالر اپنے اور بیوی کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کیے۔
پاکستانی کرنسی میں یہ رقم 16 کروڑ 56 لاکھ 90 ہزار روپے بنتی ہے۔رپورٹ کے مطابق وزارتِ خارجہ کو فروری 2024ء میں اس بڑے اسکینڈل سے آگاہ کردیا گیا تھا لیکن رپورٹ مرتب ہونے تک نہ کوئی انکوائری رپورٹ سامنے لائی گئی اورنہ ہی متعلقہ افسر کیخلاف تادیبی کارروائی کی گئی۔آڈیٹر جنرل کے مطابق دو ہزار اٹھارہ انیس،دوہزار انیس بیس اوردوہزار اکیس بائیس کے دوران بھی اسی نوعیت کے تین کیسز سامنے آئے جن سے قومی خزانے کو 10 کروڑ 70 لاکھ روپے کا نقصان پہنچا۔
پابندی کے باوجود ٹینڈر کے بغیرمہنگی گاڑیاں خریدی گئیں،ایک سابق سیکرٹری خارجہ نے ریٹائرمنٹ کے بعد بھی اسلام آبادکے پوش علاقے میں سرکاری گھرخالی نہ کیا جس پر 14 لاکھ 77 ہزار روپے کی ریکوری کی ہدایت کی گئی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2013سے 2022ء کے دوران پانچ بیرونی مشنز میں وزارت خزانہ کی منظوری کے بغیر خلاف ضابطہ اسٹاف بھرتی کیا گیاجس پرقومی خزانے سے 4 کروڑ 46 لاکھ روپے خرچ ہوئے،اسی طرح 2018ء سے 2023ء کے دوران بارسلونا،ہوسٹن، بیونس آئرس،جنیوا اور دبئی کے پاکستانی مشنز سیکورٹی ڈپازٹ ریکور کرنے میں ناکام رہے۔