سیاسی مصالحت سچے دل سے معافی مانگنے سے ممکن ہے،فیلڈمارشل

فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ سیاسی مصالحت سچے دل سے معافی مانگنے سے ممکن ہے جب کہ معافی مانگنے والے فرشتے رہے اور معافی نہ مانگنے والا شیطان بن گیا۔

برسلز میں اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے دی گئی تقریب کے موقع پر سینئر صحافی سہیل وڑائچ سے گفتگو میں آرمی چیف نے کہا کہ تبدیلی کے بارے میں افواہیں سراسر جھوٹ ہیں، یہ افواہیں پھیلانے والے حکومت اور مقتدرہ دونوں کے مخالف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خدا نے انہیں اس ملک کا محافظ بنایا ہے، اس کے علاوہ کسی عہدے کی خواہش نہیں ہے۔ایک سوال پر آرمی چیف فیلڈمارشل عاصم منیر نے سیاسی مصالحت پر گفتگو کے دوران تخلیق آدم سے متعلق قرآنی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تخلیق آدم کے بعد ابلیس کے سوا سب نے آدم کو خدا کا حکم سمجھ کر قبول کیا، معافی مانگنے والے فرشتے رہے اور معافی نہ مانگنے والا شیطان بن گیا۔

خارجہ پالیسی کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے فیلڈ مارشل کا کہنا تھا کہ پاکستان کو چین اور امریکا سے تعلقات میں توازن برقرار رکھنے کا طویل تجربہ ہے، ایک دوست کے لیے دوسرے دوست کو قربان نہیں کریں گے۔

آرمی چیف نے مزید کہا کہ صدرٹرمپ کی امن کی خواہش جینوئن ہے اسی لیے نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کرنے میں پہل کی ہے، باقی دنیا صدر ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کرنے میں پاکستان کی پیروی کر رہی ہے۔

فیلڈمارشل عاصم منیر نے بھارت کو خبردار کیا کہ بھارت پراکسیز کے ذریعے پاکستان کے امن کو تباہ نہ کرے۔ان کا کہنا تھا کہ افغان حکومت طالبان کو پاکستان میں دھکیلنے کی پالیسی بند کرے، ایک ایک پاکستانی کے خون کا بدلہ لینا ہم پر واجب ہے۔

علاوہ ازیں آرمی چیف نے وزیراعظم شہبازشریف کے خلوص کے ساتھ 18، 18گھنٹے کام کرنے کو سراہتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم اور کابینہ نے جنگ کے دوران جس عزم کا مظاہرہ کیا وہ قابل تعریف ہے۔

دریں اثنا آرمی چیف کے اعزاز میں برسلز میں اوور سیز پاکستانیوں کی جانب سے دی گئی تقریب میں فیلڈمارشل عاصم منیر کا جنگ کے فاتح کے طور پر استقبال کیا گیا۔

آرمی چیف برسلز کے ایونٹ میں کئی گھنٹے کھڑے ہوکر دور دور سے آنے والے پاکستانیوں سے ملتے رہے جب کہ اس موقع پر آرمی چیف کو مشورہ بھی دیا گیا کہ ایک ساتھ اتنے لوگوں سے ملنا بدانتظامی پیدا کرے گا جس پر انہوں نے کہا کہ لوگ دور دور سے آئے ہیں ان کا دل کیسے توڑا جاسکتا ہے۔ جب تک آخری پاکستانی آرمی چیف سے ہاتھ ملا کر رخصت نہیں ہوا وہ کھڑے رہے۔