واشنگٹن:امریکی وزارت خارجہ کی دنیا بھر میں انسانی حقوق سے متعلق سالانہ رپورٹ جاری کردی گئی جس میں مودی سرکار کو آئینہ دکھایا گیا ہے۔امریکی وزارت خارجہ کی انسانی حقوق سے متعلق نئی سالانہ رپورٹ کے مطابق بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر یا تو ناکافی یا شاذ و نادر ہی اقدامات کیے جاتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی مودی سرکار نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث اہلکاروں کے خلاف برائے نام کارروائی کی۔امریکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر اور پْرتشدد واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
رپورٹ میں بھارت کے بدنام زمانہ شہریت ترمیمی قانون کے اقلیتوں کے خلاف استعمال ہونے کے شواہد بھی پیش کیے گئے۔اس قانون کو اقوامِ متحدہ بھی امتیازی قرار دے چکی ہے۔امریکی رپورٹ میں بھارت کے تبدیلی مذہب پر سزا کے قوانین کو مذہبی آزادی کے خلاف قرار دیتے ہوئے تشویش کا اظہار کیاگیا۔
رپورٹ میں بھارتی لوک سبھا کے ذریعے 2019ء میں کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے اور اس کے بعد مسلمانوں ہر عرصہ حیات کو تنگ کرنے کے واقعات کو رپورٹ کیا گیا۔امریکی رپورٹ میں بھارتی حکومت کی جانب سے مسلمانوں کی جائیدادوں کے انہدام پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔
بھارتی حکومت نے روایتی ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے امریکی رپورٹ میں عائد کیے گئے الزامات کو مسترد کردیا۔بھارتی حکام نے دعویٰ کیا کہ اس کی اسکیمیں جیسے فوڈ سبسڈی اور بجلی رسانی تمام شہریوں کے لیے یکساں ہیں۔