اسلام آباد : وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ یوٹیلیٹی سٹور کارپوریشن کی بندش سے متاثر ہونے والے مستقل اور کنٹریکٹ ملازمین کیلئے 20 ارب روپے کا پیکیج لایا جارہا ہے، مستقل ملازمین اگر پیکیج لینا چاہتے ہیں تو وہ لے سکیں گے ، اگر کسی دوسرے ادارے میں ایڈجسٹ ہونا چاہتے ہیں تو انہیں ایڈجسٹ کیاجائے گا جبکہ سپیکر نے اس مسئلہ پر اجلاس بلانے کی ہدایت کی۔
بدھ کو قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی رکن آصفہ بھٹو زرداری نے نکتہ اعتراض پر یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ وزیر موصوف نے یہاں یقین دہانی کرائی تھی کہ یہ بند نہیں ہورہا، حکومت اس کا جواب دے۔
وفاقی وزیررانا تنویر حسین نے کہا کہ یوٹیلیٹی سٹور کے حوالے سے میں نے اس ایوان میں یقین دہانی کرائی تھی کہ یوٹیلیٹی سٹورز بند نہیں ہورہے، میں نے 6 ماہ قبل وزارت چھوڑ دی ، اس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ بعد ازاں کابینہ کی رائیٹ سائزنگ کیلئے کمیٹی بنائی گئی،اس نے اس کی بندش کا فیصلہ کیا۔ پہلے مرحلہ میں خسارے میں چلنے والے سٹور بند کیے گئے اور ڈیلی ویجز ملازمین کو نکالا گیا۔ تاہم مستقل اور کنٹریکٹ ملازمین کیلئے 20 ارب روپے کے قریب پیکیج دیا جارہا ہے ،جو مستقل ملازمین ہیں ، انہیں ایڈجسٹ کیا جائے گا اور جو پیکیج لینا چاہتا ہے اسے پیکیج دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یوٹیلیٹی سٹور کے ذریعے 20 ارب روپے کے رمضان پیکیج دینے کی بجائے ہم نے وزیر اعظم کی ہدایت پر مستحقین کو براہ راست کیش رقم دی۔ انہوں نے کہا کہ کیش سے وہ مرضی اور ضرورت کی چیزیں لے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یوٹیلیٹی سٹورز بند کردئیے گئے ہیں ، ملازمین نے دھرنا دیا اور ان کے ساتھ مذاکرات ہوئے۔
آصفہ بھٹو نے کہا کہ ہم حکومت کے اتحادی ہونے کے ناطے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ یوٹیلیٹی سٹورز کو بند نہیں ہونا چاہیے، اس کو مزید مستحکم بنایا جائے۔ سپیکر نے وزیر کو ہدایت کی کہ وہ اس بارے میں اجلاس کا اہتمام کریں۔
نوید قمر نے کہا کہ ایوان میں کھڑے ہوکر کوئی یقین دہانی کرائی جاتی ہے اور پھر فیصلہ کچھ اور کیاجاتا ہے۔ حفیظ الدین نے کہا کہ قائمہ کمیٹی میں 6 بار یہ یقین دہانی کرائی گئی کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش نہیں کی جارہی۔ یہ عوام مفاد کا معاملہ ہے ، اس کو بند نہیں ہونا چاہیے۔ رانا تنویر حسین نے کہا کہ اس بارے میں اجلاس کا اہتمام کرتے ہیں۔
