غزہ:قابض اسرائیلی عقوبت خانوں میں 10 ہزار فلسطینی اسیران امراض اور اذیت ناک حالات کا شکار ہیں اور ان کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں ،صہیونی نسل کشی مہم میں مزید 100فلسطینی شہید اور 513شدید زخمی ہوگئے ،کئی کی حالت نازک بتائی جارہی ہے ،درجنوں افراد عمارتوں کے ملبے تلے دب گئے،غذائی قلت سے دو بچو ں سمیت مزید 5افراد دم توڑ گئے جس کے بعد بھوک سے اموات کی تعداد 227ہوگئی ، پانچ صحافیوں کے قتل کیخلاف دنیا بھر میں شدید احتجاج کیا گیا اور اسرائیلی مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کلب برائے اسیران فلسطین نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیل کی جیلوں میں قید فلسطینی اور گرفتار شہری خطرناک اور تیزی سے پھیلنے والی بیماریوں کی زد میں ہیں اور یہ حالات دس ہزار سے زائد قیدیوں کی زندگیوں کے لیے سنگین خطرہ بن چکے ہیں۔اسیران کلب کی تازہ رپورٹ جو جولائی سنہ2025ءکے آخر اور اگست کے آغاز میں وکلاءکے دوروں پر مبنی ہے میں بتایا گیا ہے کہ بیشتر قیدی شدید بیماریوں کا شکار ہیں، جن میں کئی مہلک اور دائمی ہیں۔ خاص طور پر خارش کی وبا ہزاروں قیدیوں میں پھیل چکی ہے اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے جو ایک طویل المیہ کی شکل اختیار کر رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق قابض اسرائیلی جیل انتظامیہ منظم منصوبے کے تحت قیدیوں کو ایسے حالات میں رکھتی ہے جو ان کی انسانیت سلب کر لیں، ان کے جسمانی و ذہنی اعصاب کو توڑ دیں اور انہیں ایسی بیماریوں میں مبتلا کر دیں جن کا علاج ممکن نہ رہے، حتیٰ کہ کئی قیدی اسی اذیت میں شہید ہو جاتے ہیں۔کلب نے جیلوں کے حالات کو تین بڑے جرائم میں سمیٹا ہے: اذیت ناک تشدد، بھوک پر مجبور کرنا اور علاج سے محروم رکھنا۔ ان پالیسیوں کے نتیجے میں غزہ پر جاری نسل کشی کے آغاز سے اب تک 76 قیدی اور گرفتار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جو اسیری کی تاریخ کا سب سے خونریز دور ہے۔
جیلوں میں ظلم کی شدت ہر جگہ ہے مگر اس کی نوعیت مختلف ہے۔ مثال کے طور پر جلبوع جیل میں حالیہ دنوں میں کریک ڈاو¿ن میں شدت آئی ہے، جس میں وحشیانہ مارپیٹ، برقی جھٹکے، کھانے میں مزید کمی اور پولیس کتوں کے ذریعے حملے شامل ہیں۔ ایک قیدی کے مطابق ہفتے میں اوسطاً ایک بار یہ کریک ڈاو¿ن ہوتا ہے، جس میں گالی گلوچ اور تذلیل بھی شامل ہے۔عوفر جیل میں خارش کا پھیلاو¿ تیز ترین سطح پر ہے، حالانکہ پہلے یہ جیل اس مرض سے نسبتاً محفوظ تھی۔ جیل انتظامیہ جان بوجھ کر مریض قیدیوں کو صحت مند قیدیوں کے ساتھ رکھتی ہے۔ قیدیوں کو ایک ہی کمبل، برتن اور بیت الخلاءاستعمال کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔
ادھر غزہ میں قابض اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے ، مزید 100 فلسطینی شہید اور 513شدید زخمی ہیں،غزہ کی پٹی پر قابض اسرائیل کے مسلسل فوجی حملوں نے ایک اور خونی دن رقم کیا۔ وزارتِ صحت غزہ کے مطابق غزہ کے ہسپتالوں میں مزید 100 شہداءاور 513 زخمی لائے گئے۔ ان میں 11 شہداءکی لاشیں ملبے تلے سے نکالی گئیں۔اعداد و شمار کے مطابق صرف گذشتہ ایک دن میں امدادی قافلوں اور خوراک کی تلاش میں نکلے فلسطینیوں پر حملوں کے نتیجے میں 31 افراد شہید اور 388 زخمی ہوئے۔ اس طرح سنہ2023ءسے جاری اس خونی مہم میں خوراک کی تلاش میں شہید ہونے والوں کی مجموعی تعداد بڑھ کر 1,838 اور زخمیوں کی تعداد 13,409 سے تجاوز کر گئی ہے۔