اسرائیل کے اندر نیتن یاہو کی پوزیشن مسلسل خراب تر ہوگئی

مصری تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے اندر نیتن یاہو کی پوزیشن مسلسل خراب تر ہوتی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے اب وہ جلد از جلد غزہ پر قبضے کا خواہش مند ہے۔مصر کے کالج آف کمانڈ اینڈ اسٹاف کے سینئر لیکچرار اور مشیر میجر جنرل اسامہ محمود نے ‘العربیہ ڈاٹ نیٹ’ اور ‘الحدث ڈاٹ نیٹ’ کو انٹرویو میں کہا کہ اسرائیلی کابینہ کی جانب سے غزہ پر قبضے کا فیصلہ حماس پر دباؤ ڈالنے کی کوئی چال نہیں ہے۔

بلکہ اس کی وجہ 2 کڑوے آپشنز میں سے ایک اس لیے ہے کیوں کہ نیتن یاہو کی پوزیشن مسلسل خراب ہو رہی ہے۔نیتن یاہو کی ملک کے اندر غیر مقبولیت اور ان پر تنقید سخت سے سخت ہونے کی وجہ یرغمالی بھی ہیں، جن کے اب بھوک سے مرنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے، اس لیے 2 انتہا پسند وزرا بن گویر اور سموٹریچ وزیر اعظم پر دباؤ بڑھا رہے ہیں کہ وہ جلد سے جلد غزہ پر مکمل قبضہ کریں، کیوں کہ اگر یہ دونوں کابینہ سے نکلتے ہیں تو نیتن یاہو کی حکومت ٹوٹ سکتی ہے۔

قیدیوں کے بھوک سے مرنے کے خطرے کے پیش نظر نیتن یاہو نے اپنے چیف آف سٹاف زامیر پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ غزہ پر مکمل قبضے کے لیے ایک جامع فوجی منصوبہ تیار کریں۔تاہم، میجر جنرل اسامہ محمود کے مطابق غزہ پر قبضے کے اسرائیلی منصوبے کی کامیابی سے اس کی ناکامی کے امکانات کہیں زیادہ ہیں، کیوں کہ ایک طرف اسرائیلی فوج ابھی تک اپنے اعلانیہ اہداف حاصل نہیں کر سکی ہے۔

دوسری طرف قبضے کے بعد غزہ کے تمام معاملات سنبھالنے اور اس کی لاگت کا بوجھ بھی پہلے ہی تھکاوٹ کی شکار فوج پر پڑے گا۔میجر جنرل محمود نے یہ بھی کہا کی کہ اب اسرائیلی یرغمالی ماضی کا حصہ بن چکے ہیں، اگر وہ بھوک سے نہیں مرتے تو اسرائیلی فضائی حملوں میں مارے جائیں گے اور اگر وہ بچ بھی جاتے ہیں تو ان کا مستقبل حماس کے ہاتھ میں رہے گا۔