کراچی معاشی حب، یہاں جدید عدالتی نظام کا قیام اہم ہے،چیف جسٹس آف پاکستان

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے، یہاں جدید عدالتی نظام کا قیام بہت اہم ہے۔ڈسٹرکٹ بار کراچی کے وفد نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات کی، اس موقع پر چیف جسٹس نے کراچی میں ضلعی عدلیہ اور قانونی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ضلعی عدالتیں عوام کو انصاف کی فراہمی کا بنیادی ذریعہ ہیں۔ کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے۔ یہاں جدید عدالتی نظام کا قیام اہمیت کا حامل ہے۔ ملاقات میں چیف جسٹس نے ہر صوبے میں ایڈیشنل ریزیڈنٹ سیکرٹری تعینات کرنے کا عندیہ بھی دیا۔

چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات کرنے والوں میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عامر وڑائچ اور عبدالرحمٰن کورائی بھی شامل تھے۔ ملاقات میں لا اینڈ جسٹس کمیشن کے ایڈیشنل ریزیڈنٹ سیکرٹری سہیل مشوری بھی موجود تھے۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پسند کی شادی اور مذہب کی تبدیلی سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں ہوئی، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے بینش کو شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی۔ اسلام قبول کرنے والی بینش سپریم کورٹ کے حکم پر عدالت میں پیش ہوئی جس پر عدالت نے بینش اور روما کے دستخط شدہ بیانات والد کے حوالے کر دیے۔چیف جسٹس پاکستان نے درخواست گزار سے کہا کہ آپ پڑھ لیں، آپ کی بیٹی نے بیان دیا کہ اس نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے۔

ایسے ایشوز عدالت میں نہیں لانے چاہئیں، ایسے معاملے میں قانونی چارہ جوئی نہ کیا کریں یہ بری بات ہے۔لڑکیوں کے والد نے استدعا کی کہ عدالت میری بات تو سن لے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اگر آپ کو سنیں گے تو پھر ہمیں کچھ اور بھی کرنا پڑے گا، جو ہم نہیں چاہتے، جب بچوں کی خاص عمر ہوجائے تو وہ اپنے فیصلے خود کرتے ہیں۔

چیف جسٹس نے لڑکیوں کو مخاطب کیا کہ آپ ان کی بیٹیاں ہیں، انہوں نے کیس کیا، اس کا مطلب یہ نہیں کہ رابطہ منقطع کردیا جائے، جو ہوگیا سو ہوگیا، پھر انہوں نے والد کو مخاطب کیا کہ آپ بچوں کے نانا ہیں، مل بیٹھ کر سوچیں۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے لڑکیوں سے کہا کہ آپ کے والد چاہتے ہیں کہ آپ کے ساتھ کوئی زبردستی نہ ہو اور آپ خوش رہیں۔

اگر والد کو پتہ ہو کہ بچے خوش ہیں تو وہ کبھی ایسا نہیں چاہے گا۔بعدازاں عدالت نے رجسٹرار کے کمرے میں والد اور بیٹیوں کی ملاقات کروانے کی ہدایت کی اور وکیل درخواست گزار کی جانب سے درخواست واپس لینے پر کیس نمٹا دیا۔