آمدنی اٹھنی، خرچہ روپیہ! حکومتی اعدادوشمار نے پول کھول دیا

اسلام آباد: وزارت خزانہ نے گزشتہ مالی سال 2024 تا 2025 کی کے دوران وفاقی حکومت کے آمدن و اخراجات کی تفصیلات جاری کردیں۔
دستاویز کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران وفاقی حکومت کی خالص آمدن 9 ہزار 946 ارب روپے ریکارڈ کی گئی جبکہ حکومتی اخراجات 17 ہزار 36 ارب روپے تک پہنچ گئے۔
زیرجائزہ عرصے کے دوران مالی خسارہ کم ہو کر جی ڈی پی کا 5.4 فیصد تک محدود رہا، مالی خسارے کا حجم 7 ہزار 90 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق قابل تقسیم محاصل سے صوبوں کو 6 ہزار 854 ارب روپے منتقل کئے، قرضوں پر سود کی ادائیگی میں 8 ہزار 847 ارب روپے خرچ ہوئے۔
دستاویز کے مطابق ایف بی آر 12970 روپے کا اصل سالانہ ہدف حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہوا، گزشتہ مالی سال 11 ہزار 744 ارب ٹیکس جمع، ہدف سے 1226 ارب کم رہا، تاجر دوست اسکیم سے بھی 50 ارب روپے وصولی کا ہدف پورا نہ ہو سکا۔
وزارت خزانہ کے مطابق چاروں صوبے 1200 ارب روپے ہدف کے بجائے 921 ارب کی بچت کرسکے، پنجاب نے سب سے زیادہ 348 ارب روپے کا سرپلس بجٹ دیا، سندھ 283 ارب، خیبرپختوانخوا 176 ارب، بلوچستان نے 114 ارب کی بچت کی۔وفاقی حکومت نے 2.4 کھرب روپے کا پرائمری بجٹ سرپلس ہدف حاصل کرلیا، جولائی تا جون پرائمری سرپلس 2719 ارب روپے سے زائد رہا۔
دریں اثنائء وفاقی حکومت کے نان ٹیکس ریونیو میں 1998 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔
دستاویز کے مطابق گزشتہ مالی سال نان ٹیکس آمدن 4959 ارب روپے تک پہنچ گئی،گزشتہ مالی سال پیٹرولیم لیوی حکومت کی آمدن کا بڑا ذریعہ رہی۔دستاویز کے مطابق گزشتہ سال پیٹرولیم لیوی کی مد میں 1220 ارب روپے وصول ہوئے،2023-24 کے دوران پیٹرولیم لیوی کا حجم 1019 ارب روپے رہا تھا،حکومت نے رواں سال پیٹرولیم لیوی سے 1468 ارب روپے آمدن کا تخمینہ رکھا گیا ہے۔