بچت کے حکومتی دعوے بے نقاب، 5 سال میں ترقیاتی منصوبوں پر 7.29 کھرب اضافی خرچ

اسلام آباد : وفاقی حکومت کی بچت اور اخراجات میں کمی کے دعوے ایک بار پھر سوالات کی زد میں ہیں، کیونکہ سرکاری دستاویزات کے مطابق گزشتہ پانچ سالوں میں 1002 ترقیاتی منصوبوں پر نظرثانی کے بعد 7.29 کھرب روپے کے اضافی اخراجات کیے گئے۔
یہ انکشاف اس وقت سامنے آیا جب حکومتی اخراجات اور منصوبوں کی تفصیلات عوامی سطح پر جاری کی گئیں۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق وفاقی حکومت نے گزشتہ پانچ سالوں میں اپنے ہی شروع کردہ 167 منصوبوں کو بند کر دیا۔ ان منصوبوں کو زمین کے تنازعات، سیکورٹی وجوہات، ڈیزائن کے مسائل یا دیگر وجوہات کی بنیاد پر ختم کیا گیا۔ ان 167 منصوبوں میں سے 344 ارب روپے کے اخراجات مختص کیے گئے تھے۔
دستاویز میں یہ بھی بتایا گیا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران 1093 مجوزہ منصوبہ جات میں سے 901 پر کام جاری ہے، تاہم 226 منصوبوں پر اخراجات میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ ان منصوبوں پر 1.10 کھرب روپے کے اضافی اخراجات آئندہ درکار ہوں گے۔ تفصیلات کے مطابق مالی سال 2019ـ2020 میں 129 منصوبوں پر 870 ارب روپے اضافی اخراجات آئے، جبکہ 2020ـ2021 میں 1161 ارب اور 2021ـ2022 میں 1287 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑا۔
گزشتہ مالی سال 2022ـ2023 میں 1422 ارب روپے اضافی اخراجات ریکارڈ کیے گئے، اور 2023ـ2024 میں 1101 ارب روپے اضافی خرچ کرنے کی ضرورت ہے۔