لاہور:وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا 28 واں اجلاس ہوا جس میں130 نکاتی ایجنڈا پیش کیا گیا اور اس کی منظوری دی گئی۔پنجاب کابینہ نے صوبے میں صنعتی ورکرز کے لئے1220فلیٹس دینے کی منظوری دی، لیبر کمپلیکس سندر، قصور، لیبر کالونی ٹیکسلا میں ورکرز کوقرعہ اندازی کے ذریعے فلیٹس ملیں گے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے ورکرز سے فلیٹس کی قیمت وصول کرنے کی تجویز مسترد کر دی اور صنعتی ورکرزکے لئے مزید 3 ہزار فلیٹس بنانے کے لئے فوری اقدامات کا حکم دیا۔صوبائی کابینہ نے ہنر مند، نیم ہنرمند اور دیگر 102 کیٹگری میں ورکرز کی تنخواہ یکساں طور پر 40 ہزار کرنے کی منظوری دی۔
مریم نواز نے فلڈ ڈیوٹی سرانجام دینے والے ریسکیو اہلکاروں کے لئے 50، 50 ہزار روپے انعام دینے کا اعلان کیا، کابینہ نے طوفانی بارشوں کے بعد سیلاب کے دوران ریلیف کارروائیوں پر ریسکیو 1122کو سراہا۔
صوبائی کابینہ نے پنجاب میں پانچویں اور آٹھویں کے امتحانات سرکاری طور پر لینے کی منظوری دی، پانچویں کلاس کے طلبہ کا جائزہ(ASSESSMENT) اور آٹھویں کلاس کے طلبہ کا باقاعدہ امتحان ہوگا۔
صوبائی کابینہ نے ملازمین کی بیوہ کو تاحیات پنشن دینے کی منظوری بھی دی۔وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے جیلوں میں قیدیوں کے لئے باقاعدہ انڈسٹری قائم کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ مزدوری کرنے والے قیدیوں کو اجرت بھی ملے گی، انہوں نے جیلوں میں مانیٹرنگ کا تھرڈ پارٹی سسٹم وضح کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پرسرمایہ کاری کے فروغ کے لئے تاریخی اقدام کیا گیا، پٹرول پمپس کے قیام کے لئے آن لائن ایپلی کیشن کی منظوری دی گئی، سرمایہ کاروں کو 16 کے بجائے صرف 6 دستاویزات پیش کرنے ہوں گی، آن لائن اپلائی کرکے سرمایہ کار آن لائن این او سی حاصل کر سکیں گے۔
پنجاب میں پہلی مرتبہ ورکرز کی سیفٹی کے لئے جامع رولز کی منظوری دی گئی، پنجاب ایکوپیشنل سیفٹی اینڈ ہیلتھ رولز2024ء کی منظوری دی گئی۔وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے سیوریج اور تعمیراتی کام کرنے والے مزدوروں کی سیفٹی یقینی بنانے کا حکم دیا اور ورکرز کی سیفٹی یقینی بنانے کے لئے لیبر ڈیپارٹمنٹ کو انفورسمنٹ فورس بنانے کی ہدایت دی۔
مریم نواز نے کہا کہ صرف قوانین بنانا کافی نہیں، ہر سطح پر عملدرآمد ضروری ہے، غریب ورکرز اور مزدوروں کی جان بھی قیمتی ہے، ہر قیمت پر تحفظ یقینی بنائیں گے۔کابینہ نے چائلڈ لیبر روکنے کے لئے پنجاب ریسکٹریکشن آن ایمپلائیمنٹ آف چلڈرن رولز 2024ء کے مسودے کی منظوری دی۔
اس کے علاوہ گورنمنٹ اور پرائیویٹ یونیورسٹیوں میں خزانچی رجسٹرار اور کنٹرولر امتحانات کی تعیناتی کا یکساں طریقہ کار نافذ کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔وزیراعلیٰ نے پنجاب بھر میں آڈٹ رپورٹس پر ضروری اقدامات اور مانیٹرنگ کی ہدایت کی،کابینہ اجلاس میں وائس چانسلر کی تعیناتی کے لئے مارکیٹ سے ہائرنگ کی تجویز پر اتفاق کیا گیا۔
کابینہ نے وائس چانسلر کے لئے کم از کم 80 فیصد مارکس حاصل کرنے کی منظوری بھی دی۔پنجاب کی سڑکوں پر اے آئی ٹریفک مینجمنٹ سسٹم 90دن کے اندر نافذ ہوجائے گا، کابینہ نے سڑکوں پر ایکسل روڈ مینجمنٹ سسٹم کا فوری نفاذ یقینی بنانے کا حکم دیا۔
پنجاب کے 5 ڈویژن میں واسا کے قیام کی منظوری دی گئی، مزید 13شہروں میں واسا قائم کیے جائیں گے۔نرسز کے لیے سرکاری اسپتالوں میں پیڈ انٹرن شپ کی منظوری دی گئی، پنجاب میں کسان کارڈ کی شاندار کامیابی ہوئی جب کہ فیز 1 میں 99فیصد ریکوری ہوئی، 6 لاکھ 90ہزار کسانوں کو 93ارب روپے جاری کیے گئے، کاشتکاروں نے زرعی مداخل کے لئے 47 ارب روپے استعمال کر لیے۔
وزیراعلیٰ کے ہائی ٹیک میکانزیشن کے تحت ٹریکٹر سازی کے نئے کارخانے قائم کیے گئے، حکومت پنجاب اور ڈیئر فاؤنڈیشن انٹرنیشنل، ہوبارہ انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کے درمیان ایم او یو کی منظوری دی گئی۔اجلاس میں مقامی پرندوں کے تحفظ کے لئے ریگولیٹری فریم ورک کی منظوری بھی دی گئی، اس کے علاوہ پی ڈی ایم اے کو 2.6ارب روپے کے فنڈز سیلاب متاثرین کے لئے خرچ کرنے کی منظوری دی گئی۔
صوبائی کابینہ نے ری اوٹ مینجمنٹ پولیس میں کانسٹیبل کی بھرتی، وال سٹی اتھارٹی میں تین نئی اسامیوں پر بھرتی کی منظوری دی گئی، پنجاب چیئریٹیز کمیشن میں بھرتیوں کے لئے پابندی میں نرمی کی منظوری دی گئی۔
وزیراعلیٰ نے فیک خیراتی اداروں کی اسکروٹنی اور ہر چار ماہ کے بعد رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی، کابینہ نے پھاٹا کے بجٹ کی منظوری کااختیار گورننگ باڈی کو دینے کی منظوری دی۔
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے پھاٹا کی مانیٹرنگ کا طریقہ کار وضع کرنے کی ہدایت کی، پنجاب انرجی ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے نئے ممبر کی نامزدگی، ہوم ڈیپارٹمنٹ میں ایم آئی ایس سسٹم کے اسٹاف کی مدت ملازمت میں تین ماہ توسیع کی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں لیٹریسی ڈیپارٹمنٹ کو اسکول ونگ کے ساتھ منسلک کرنے کی تجویز پر اتفاق کیا گیا۔کابینہ نے مختلف اداروں میں ملازمین کی بھرتی، سیمنٹ پلانٹس کے این او سی کی تاریخ تنسیخ میں توسیع، اسپورٹس بورڈ پنجاب کی تشکیل نو کے لئے ترمیم کی منظوری دی گئی۔اجلاس میں اہم مہمان شخصیات کی سیکورٹی کویقینی بنانے کے لئے بلٹ پروف گاڑیاں خریدنے کی منظوری بھی دی گئی۔