پاکستان کی شرح نمو حکومتی ہدف سے کم’ 3.6 فیصد ہوگی ، آئی ایم ایف کی پیشگوئی

اسلام آباد : عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ورلڈ اکنامک آئوٹ لک رپورٹ 2025 میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ پاکستان کی معاشی شرح نمو مالی سال 26-2025 میں 3.6 فیصد تک رہنے کا امکان ہے جو کہ حکومت کے طے کردہ 4.2 فیصد کے ہدف سے کم ہے۔
آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ عالمی سطح پر مہنگائی کی شرح 2025 اور 2026 کے درمیان نسبتا کم رہنے کی توقع ہے تاہم پاکستان کے لیے اقتصادی چیلنجز بدستور موجود ہیں۔آئی ایم ایف نے پاکستان کی معاشی گروتھ کا اندازہ 26-2025 کے لیے 3.6 فیصد لگایا ہے جو کہ حکومت کا طے کردہ 4.2 فیصد کا ہدف حاصل کرنے میں ناکامی کی جانب اشارہ کرتا ہے۔
ورلڈ اکنامک آوٹ لک کے مطابق بین الاقوامی معیشت کی ترقی کی رفتار 2025میں 9 فیصد تھی جو کہ 2026 میں 3.1 فیصد رہے گی۔حکومتی ذرائع کے مطابق یہ ممکنہ کم گروتھ عالمی اقتصادی حالات، اندرونی معاشی مشکلات اور غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں عالمی اقتصادی ترقی کا بھی جائزہ لیا اور کہا کہ عالمی سطح پر 2025 میں ترقی کی شرح 3 فیصد اور 2026 میں 3.1 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر مہنگائی کی اوسط شرح 2025 میں 4.2 فیصد تک رہنے کا امکان ہے جو کہ 2026 میں کم ہو کر 3.6 فیصد تک جا سکتی ہے، خاص طور پر امریکا میں افراطِ زر توقع سے زائد رہنے کا امکان ہے۔آئی ایم ایف کی رپورٹ میں عالمی اقتصادی خطرات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے، عالمی سطح پر عدم استحکام اور جغرافیائی کشیدگیوں کے باعث معیشتوں کو چیلنجز کا سامنا ہو سکتا ہے جس کے نتیجے میں اشیا کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے۔
امریکی تجارتی مذاکرات کے بارے میں آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ اگر یہ کامیاب رہے تو ترقی کی رفتار میں بہتری آ سکتی ہے، امریکا اور چین کے درمیان 90 دن کے تجارتی مذاکرات میں اضافی محصولات پر نرمی کی گئی تھی جس کا اثر عالمی تجارتی ماحول پر پڑ سکتا ہے تاہم یہ تجارتی چھوٹ یکم اگست کو ختم ہو رہی ہے اور اس کے بعد تجارتی کشیدگیوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
پاکستانی حکام کے مطابق ملک کی معاشی ترقی کے لیے حکومت مختلف اقدامات کر رہی ہے تاہم آئی ایم ایف کی پیش گوئیاں اور عالمی اقتصادی دبا ان کی کوششوں کو پیچیدہ بنا سکتے ہیں، حکومت کو عالمی مالیاتی عدم استحکام کے ساتھ ساتھ اندرونی اقتصادی مشکلات سے بھی نمٹنا پڑے گا۔