غزہ:غزہ میں اسرائیل کے جاری محاصرے اور حملوں کے باعث انسانی بحران مزیدشدت اختیار کرگیا،غذائی قلت سے روزانہ اموات ہونے لگیں۔ اقوام متحدہ، بین الاقوامی امدادی تنظیمیں اور خود مقامی افراد اس صورتحال کو “انسانی پیدا کردہ قحط” قرار دے رہے ہیں۔اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزین ایجنسی (انروا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ غزہ میں لوگ نہ زندہ ہیں نہ مردہ بلکہ ”چلتی پھرتی لاشیں“ بن چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اب تک 100 سے زائد افراد صرف بھوک کی وجہ سے شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر بچے شامل ہیں۔ فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق قحط اورغذائی قلت سے بچی سمیت مزید3 افراد شہید ہو گئے، جس کے بعد بھوک سے مرنے والوں کی تعداد 115 ہو چکی ہے۔یونیسف نے انکشاف کیا ہے کہ غذائی قلت سے شہید ہونے والوں میں 80 فیصد بچے ہیں۔
ادھرقابض اسرائیل کی دہشت گردی میں مزید 89 فلسطینی شہید او ر 467 زخمی ہوگئے،فلسطینی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران قابض اسرائیل کے ہولناک حملوں میں غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں میں 89 فلسطینی شہید ہوئے جن میں سے 9 لاشیں ملبے تلے سے نکالی گئیں، جبکہ 467 افراد شدید زخمی ہو کر ہسپتالوں میں لائے گئے۔قابض اسرائیل کے غیر سرکاری ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ غزہ کے مشرقی علاقے الشجاعیہ میں ایک عمارت کے اندر دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں عمارت منہدم ہو گئی اور ملبے تلے دب کر قابض اسرائیل کے آٹھ فوجی زخمی ہو گئے۔بعد ازاں قابض اسرائیلی فوج نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ شمالی غزہ میں “ایک آپریشنل حادثے” کے دوران اس کے آٹھ فوجی زخمی ہوئے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب میں ہزاروں اسرائیلی جنگ بندی اور قیدیوں کی واپسی کیلئے سڑکوں پر نکل آئے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق تل ابیب میں ہزاروں اسرائیلیوں نے جنگ بندی اور قیدیوں کی واپسی کیلئے مظاہرہ کیا جب کہ مظاہرے کے دوران شرکا نے ٹائروں کو آگ لگا دی۔اس دوران شرکا نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی پالیسیوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور اسرائیلی فوج کو جنگی مجرم قراردیا، اس موقع پر اسرائیلیوں نے غزہ میں نسل کشی کے خلاف بینر بھی آویزاں کیے۔
علاوہ ازیں دوحا میں جنگ بندی کیلئے اسرائیل اور حماس کے مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوگئے، امریکا اور اسرائیل اچانک مذاکرات سے الگ ہوگئے اور اپنی ٹیم کو واپس بلا لیا۔نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹامی پگٹ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے حماس کے ساتھ مذاکرات ناکام ہونے کا اعتراف کر لیا، انہوں نے حماس پر دوحہ مذاکرات ناکام بنانے کا الزام لگادیا۔ فرانس کے فلسطین کو تسلیم کرنے کے دلیرانہ فیصلے نے اسرائیل اور امریکا دونوں کو برہم کر دیا ہے اور دونوں ممالک نے شدید ردعمل دیا ہے۔