روس 50 دن میں یوکرین جنگ بند کرے، ورنہ۔۔۔۔۔۔ ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز روس کو انتباہ کردیا ہے کہ یوکرین کے ساتھ اڑھائی سال سے جاری جنگی تنازعے کا خاتمہ کرے، بصورت دیگر نئی اقتصادی پابندیاں بھگتنے کے لیے تیار رہے۔
پیر کے روز وائٹ ہاؤس میں نیٹو سربراہ مارک روٹے سے ملاقات کے دوران ٹرمپ نے صحافیوں کو روس کے بارے میں اپنے انتباہی خیالات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ‘ ہم روس سے بہت ناراض ہیں۔’
ان کا کہنا تھا اگر ہم 50 دنوں میں یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی معاہدہ نہ کر پائے تو پچاس دنوں کے بعد ہم انتہائی سخت ٹیرف عائد کرنے جا رہے ہیں۔
اس نئے ٹیرف کی شرح تقریباً 100 فیصد تک ہوگی جبکہ اس کے علاوہ اس بنیادی ٹیرف کے ساتھ ضمنی ٹیرف بھی ہوں گے جو روس کے ساتھ شراکت داروں کو نشانہ بنانے کے لیے ہوں گے۔
صدر ٹرمپ نے کہا اس طرح ہم روس پر پہلے سے عائد کی گئی یورپی پابندیوں کو مزید موثر بنا سکیں گے اور روس کی ان پابندیوں سے نمٹنے کی صلاحیت کمزور ہو جائے گی۔
وائٹ ہاؤس میں ہونے والی اس ملاقات کے دوران صدر ٹرمپ اور نیٹو سربراہ جنرل روٹے نے اس امر سے آگاہ کیا جس کے تحت نیٹو اتحاد بھی امریکا سے ہتھیار خریدے گا۔
ان ہتھیاروں میں امریکی ساختہ میزائل شکن پیٹریاٹ کی بیٹریاں بھی شامل ہوں گی۔ یہ بیٹریاں یوکرین کی جنگ میں روس کے خلاف استعمال میں آسکیں گی۔
ٹرمپ نے کہا یہ اربوں ڈالر مالیت کا فوجی سازوسامان نیٹو اتحاد امریکا سے خرید رہا ہے۔ یہ سارا اسلحہ بہت جلد میدان جنگ میں پہنچ جائے گا، تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا یہ ہتھیار جو پچاس دنوں کی اس ڈیڈ لائن کے خاتمے سے پہلے یوکرین کی فوج کو مل جائیں گے یا انتباہی مدت ختم ہونے کے بعد ملیں گے۔
یاد رہے اس سے پہلے امریکا نے صدر ٹرمپ کے زیر قیادت پہلے یہ کہہ رکھا تھا کہ امریکا یوکرین کو اسلحے کی کچھ ترسیل روکے گا۔
صدر ٹرمپ سے یوکرینی صدر زیلنسکی کی ملاقات بھی سخت اور برے ماحول میں ہوئی تھی جبکہ ٹرمپ کا دوسری مدت سنبھالنے کے بعد شروع شروع میں روسی صدر پیوٹن کے بارے میں لہجہ کافی مفاہمانہ رہا ہے۔ لیکن اب کچھ مہینوں سے ٹرمپ کا رویہ تبدیل ہورہا ہے۔
وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے موقع پر نیٹو سربراہ نے کہا نے ہتھیاروں کے اس معاہدے کے تحت یوکرین کو بہت بڑی مقدار میں ہتھیار ملیں سکیں گے۔
ٹرمپ نے روسی صدر پیوٹن کے بارے میں کہا ‘ میں انہیں قاتل نہیں کہنا چاہتا مگر وہ بہت سخت آدمی ہے۔’
انہوں نے پچھلے اتوار کو ہی یوکرین کو پیٹریاٹ دفاعی سسٹم دینے کا عندیہ دے دیا تھا تاکہ یوکرین روسی میزائلوں سے محفوظ رہ سکے۔
نیٹو اتحاد کے ساتھ امریکی صدر ٹرمپ کے خیالات کافی سخت رہے ہیں۔ تاہم پچھلی نیٹو سربراہ کانفرنس میں شرکت اور اس دوران نیٹو رہنماؤں کے رویے نے ٹرمپ کو کافی نرم کیا ہے۔ خود نیٹو سربراہ روٹے نے اسی کانفرنس کے دوران ڈیڈی کا لقب دے کر کافی شہرت پائی تھی۔ اب وہ اس ڈیڈی کہنے کے بعد پہلی بار وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ سے ملے ہیں۔

حماس کے گھات حملے میں 3 صہیونی فوجی ہلاک، نیتن یاہو نے پیر کی شب کو “انتہائی مشکل”قرار دے دیا

پیر کے روز جب وائٹ ہاؤس میں یوکرین کو بالواسطہ اسلحہ فراہمی کے لیے یہ بڑا اعلان ہونے جار ہا تھا ، کیف میں امریکی ایلچی یوکرینی صدر سے مل رہا تھا۔
یوکرینی صدر زیلنسکی نے اس ملاقات میں ملنے والی اطلاعات پر خوشی ظاہر کی اور بعدازاں باضابطہ اعلانات سامنے آنے پر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا ہے۔
دوسری جانب روس نے پیر ہی کے روز دو یوکرینی دیہاتوں کو قبضے میں لینے کا اعلان کیا ہے۔ نیز تین یوکرینی شہریوں کو ہلاک کیے جانے کی بھی اطلاع دی ہے۔