خیبرپختونخوا: سینیٹ ٹکٹ کی تقسیم پر پی ٹی آئی میں اختلافات

پشاور : خیبرپختونخوا میں سینیٹ کے انتخابات سے قبل پاکستان تحریک انصاف میں اختلافات کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔
پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی طارق آریانی کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے، جس میں انہوں نے پارٹی قیادت پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔مردان میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے طارق آریانی نے انکشاف کیا کہ بیرسٹر گوہر، شکیل خان آفریدی اور عاطف خان نے انہیں فون کر کے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کی خواہش ہے کہ مشال یوسفزئی کو سینیٹ کا ٹکٹ دیا جائے، لہٰذا وہ مشال کے تجویز کنندہ اور تائید کنندہ بن جائیں۔تاہم طارق آریانی کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور نے انکار کرتے ہوئے کہا، ‘بانی پی ٹی آئی یا کوئی بھی کہہ دے، میں مشال کو سینیٹر نہیں بناؤں گا۔’
انہوں نے مزید کہا کہ ‘ہماری پارٹی یرغمال بن چکی ہے، علی امین گنڈاپور نہیں چاہتے کہ بانی پی ٹی آئی رہا ہوں۔’ طارق آریانی نے کارکنوں سے سوال کیا، ‘سب بتائیں، کیا ہماری یہ حکومت اے این پی کی حکومت سے بدتر نہیں؟ کیا ہماری حکومت میں کرپشن عام نہیں ہو چکی؟’ جس پر کارکنوں نے کھلے عام تصدیق کی کہ ‘جی ہاں، کرپشن ہو رہی ہے۔’
دوسری جانب مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے اپنی ہی پارٹی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کے خلاف ایک ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کردیا ہے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں دائر دعوے میں شیخ وقاص اکرم نے مؤقف اختیار کیا کہ فواد چودھری نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جھوٹی اور توہین آمیز بیان بازی کی ہے۔ دعوے کے مطابق درخواست گزار عزت دار شہری اور قومی اسمبلی میں عوام کا منتخب نمائندہ ہے۔ فواد چودھری کی غلط بیان بازی سے عوام میں میری ساکھ متاثر ہوئی ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج سہیل شیخ نے شیخ وقاص اکرم کے فواد چوہدری کے خلاف ہتک عزت کے دعوے پر سماعت کی اور کیس کی آئندہ سماعت پر ابتدائی دلائل طلب کرلیے۔عدالت نے ہتک عزت کے دعوے پر مزید سماعت 12 جولائی تک ملتوی کردی۔