بلوچستان،لاہور میں بارشوں سے بڑی تباہی،حادثات میں14جاں بحق

اسلام آباد/لاہور/کوئٹہ /گجرات/فیصل آباد/سیالکوٹ/ننکانہ صاحب/مظفرآباد:بلوچستان اور لاہور میں ہونے والی مسلسل بارشوں نے تباہی مچا دی۔ لاہور میں تقریباً 8 گھنٹے بارش کا تاریخی اسپیل برسا جس میں اوسطاً 182 ملی میٹر بارش کا نیا ریکارڈ بن گیا۔

لاہور میں موسلا دھار بارش کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگیں جبکہ نشیبی علاقے زیرِ آب آ گئے اور گھروں میں پانی داخل ہو گیا جبکہ بجلی کے 200 فیڈرز ٹرپ ہو گئے۔محکمہ موسمیات کے مطابق اب تک شہر میں اوسطاً 182 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی جا چکی ہے۔

سب سے زیادہ بارش نشتر ٹاؤن میں 182 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی جبکہ پانی والا تالاب میں 175 ملی میٹر، اقبال ٹاؤن میں 179 ملی میٹر اور گلبرگ میں 141 ملی میٹر بارش ہوئی۔ فرخ آباد میں 155، سمن آباد میں 149 اور لکشمی چوک میں 141 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

گلشن راوی میں 128، چوک ناخدا میں 131، قرطبہ چوک میں 139، مغلپورہ میں 127، جیل روڈ پر 119، تاجپورہ میں 140 اور جوہر ٹاؤن میں 137 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔موٹروے کے مختلف مقامات پر بھی موسلا دھار بارش کی وجہ سے موٹروے پولیس نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ بارش کے باعث سڑکوں پر پھسلن ہو سکتی ہے، لہٰذا گاڑی احتیاط سے چلائیں اور تیز رفتاری سے گریز کریں۔

شیخوپورہ میں چھت گرنے سے 2 بچے جاں بحق اور 2 افراد زخمی ہوئے، وہاڑی میں دیواریں گرنے سے 4 افراد زخمی ہوئے، بھکر میں دیوار گرنے سے ایک شخص زخمی ہوا جبکہ ڈیرہ غازی خان میں چھت گرنے سے 3 افراد زخمی ہوئے۔

اچھرہ کے علاقے میں بھینسوں کے باڑے کی چھت گرنے سے 32 سالہ رفاقت اور 45 سالہ احسن زخمی ہوئے۔ نشتر کالونی میں چھت گرنے کے نتیجے میں 50 سالہ بشیر موقع پر جاں بحق ہو گیا جبکہ 42 سالہ نبیلہ بی بی اور 22 سالہ طاہرہ بشیر زخمی ہوئیں۔

اسی طرح اندرون ٹیکسالی گیٹ کے علاقے میں چھت گرنے سے 60 سالہ راشدہ بی بی زخمی ہوئیں۔اسٹیشن کے قریب ایک افسوسناک واقعے میں چھت گرنے سے دو سالہ بچی زینب جاں بحق ہوگئی جبکہ 25 سالہ بشریٰ بی بی، 45 سالہ افضل اور چار سالہ عبدالوحید زخمی ہوئے۔

ادھرپنجاب کے مختلف اضلاع میں بارش کے پیش نظر پی ڈی ایم اے پنجاب نے الرٹ جاری کر دیا ہے۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے نے تمام ڈپٹی کمشنرز کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعلقہ محکمے اور ادارے مشینری سمیت عملے کو تیار رکھیں۔

نشیبی علاقوں سے پانی کی بروقت نکاسی کو یقینی بنایا جائے اور چوکنگ پوائنٹس پر پانی جمع نہ ہونے دیا جائے۔پی ڈی ایم اے کے مطابق مون سون بارشوں کا سلسلہ 13 جولائی تک جاری رہنے کی پیش گوئی ہے۔ شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بجلی کے کھمبوں اور لٹکتی تاروں سے دور رہیں، کچے مکانات اور بوسیدہ عمارتوں کے قریب نہ جائیں۔

بچوں کو نشیبی علاقوں میں جمع پانی کے قریب ہرگز نہ جانے دیں۔ کسی بھی ہنگامی صورت حال میں شہری پی ڈی ایم اے کی ہیلپ لائن 1129 پر کال کر سکتے ہیں۔

دوسری جانب بلوچستان کے مختلف علاقوں میں جاری موسلادھار بارشوں نے تباہی مچا دی۔ خضدار، سوراب، بارکھان، موسیٰ خیل، لورالائی، ژوب، شیرانی، ڈیرہ بگٹی، کوہلو، زیارت، ہرنائی اور لسبیلہ میں وقفے وقفے سے بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جب کہ ندی نالوں میں طغیانی اور دیواریں گرنے کے مختلف واقعات میں 10 افراد جان کی بازی ہار گئے۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق جاں بحق افراد میں چار خواتین اور چار بچے شامل ہیں جب کہ ان واقعات میں 7 افراد زخمی بھی ہوئے۔ سب سے زیادہ نقصانات ژوب، موسیٰ خیل، زیارت، کوہلو، لسبیلہ اور لورالائی کے علاقوں میں رپورٹ ہوئے ہیں۔

بارشوں کے باعث ایک مکان مکمل طور پر منہدم ہو گیا جب کہ 15 مکانات کو جزوی نقصان پہنچا۔ زیارت میں ایک اسکول کی عمارت کو بھی شدید نقصان ہوا ہے۔پی ڈی ایم اے نے ندی نالوں میں اچانک آنے والے سیلابی ریلوں سے خبردار کیا ہے اور شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور نچلے علاقوں میں جانے سے گریز کریں۔

ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق بارشوں سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے سروے جاری ہے جس کے بعد متاثرین کی امداد اور بحالی کے اقدامات کیے جائیں گے۔محکمہ موسمیات نے آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے جس کے پیش نظر متعلقہ اداروں کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔

دریں اثناء آزاد کشمیر میں مظفرآباد سمیت بالائی علاقوں میں مسلسل بارشوں سے نظام زندگی متاثر ہوگیا۔مظفرآباد سمیت بالائی علاقوں میں مسلسل بارشوں سے علاقے کو ملانے والی سڑک کا بڑا حصہ سیلابی ریلے میں بہ گیااس کے علاوہ چترال کے بالائی علاقوں میں گلیشئرز پگھلنے سے ندی نالوں میں طغیانی آگئی جب کہ 8 مقام سمیت زیریں علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ موسلا دھاربارش بھی ریکارڈ کی گئی۔

چلاس میں بارشوں کے بعد بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی جب کہ کالاباغ اور چشمہ کے مقام پر دریائے سندھ میں نچلے درجے کا سیلاب رپورٹ ہوا ہے۔ سندھ میں لاڑکانہ، حیدرآباد اور جامشورو میں بھی بارش کے بعد سے بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔

علاوہ ازیںکراچی میں کہیں کہیں بوندا باندی اور بارش کا امکان ہے جب کہ پشاور سمیت خیبر پختونخوا میں 24 گھنٹوں کے دوران بارش کی پیشگوئی کی گئی ہے۔