کراچی:لیاری کے علاقے بغدادی میں 5 منزلہ عمارت گرنے کے نتیجے میں 22افراد جاں بحق ہوگئے۔لیاری کے علاقے بغدادی میں گزشتہ صبح 5 منزلہ عمارت گرنے کا افسوس ناک واقعہ پیش آیا جس کے نتیجے عمارت مکمل طور پر زمین بوس ہوگئی اور قریبی عمارتیں بھی متاثر ہوئیں۔
سول ہسپتال منتقل کی جانے والی لاشوں میں 55 سالہ حور بی بی، 35 سالہ وسیم، 21 سالہ پرانتک ولد ہارسی، 28 سالہ پریم ولد نامعلوم شامل ہیں جبکہ فاطمہ زوجہ بابو دوران علاج سول ہسپتال میں دم توڑ گئیں، 25 سالہ خاتون، 30 سالہ مرد اور7 سالہ بچے کی لاش ناقابل شناخت ہے۔
ذرائع کے مطابق جمعہ اور ہفتے کیصبح تک 14 لاشیں نکالی گئیں جبکہ ہفتے کی رات تک مزید8 لاشیں ہفتے کی صبح ملبے سے نکالی گئی ہیں، ایک کے بعد ایک لاش ملنے پرعلاقہ مکین سوگوارہیں، ملبے کے پاس موجود افراد اپنے پیاروں کی خیریت سے متعلق فکرمند ہیں۔
آپریشن انچارج ریسکیو 1122 سندھ کا کہنا ہے کہ امدادی ٹیمیں اور علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد ملبہ ہٹانے میں مصروف ہے، ہیوی مشینری کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے، ریسکیو کا 70 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ ریسکیو کارروائی مکمل کرنے میں مزید کئی گھنٹے لگیں گے، مزید کئی افراد ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے،22 لاشیں نکال لی گئی ہیں، خواتین سمیت 7 افراد زخمی ہیں ، تاہم موبائل سگنل بند ہونے سے ریسکیو سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ریسکیو حکام کا بتانا ہے کہ عمارت میں 6 خاندان رہائش پزید تھے، ہیوی مشینری سے ملبے کو ہٹانے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ گرنے والی عمارت کے ساتھ جڑی 2 اور 7 منزلہ عمارت کو بھی خالی کروالیا گیا ہے۔گرنے والی عمارت کے ہر فلور پر 3 پورشن بنائے گئے تھے، 3 سال پہلے اس عمارت کو مخدوش قرار دیا گیا تھا مگر نہ مکینوں نے عمارت چھوڑی، نہ انتظامیہ نے ایکشن لیا۔
ڈپٹی کمشنر ساؤتھ کراچی جاوید کھوسو نے کہاکہ متاثرہ عمارت کے مکینوں کو 2022ئ، 2023ء اور 2024ء میں نوٹس دیے گئے تھے، ٹیم تشکیل دی ہے، 107 میں سے 21 زیادہ خطرناک عمارتیں ہیں، ان 21 عمارتوں میں سے14 کو خالی کراچکے ہیں، لیاری واقعہ پر فوری کسی کو ذمہ دار قرار دینا قبل ازوقت ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور کراچی کے میئر مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ بغدادی لیاری میں ریسکیو آپریشن اب بھی جاری ہے، عمارت خالی کرنے کے لیے 2 جون کو نوٹس دیا تھا۔
صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ کراچی میں ایسی بہت سی مخدوش عمارتیں ہیں، رہائشیوں کو یہ عمارتیں خالی کرنے کے نوٹس بھی دیے گئے ہیں لیکن وہ پھر بھی جگہ نہیں چھوڑتے، لوگوں کی مجبوریاں ہیں لیکن قانون پر عمل درآمد کروانا ضروری ہے۔
صوبائی وزیر نے شہریوں کو گھروں کی خریداری کرتے ہوئے احتیاط برتنے کی ہدایت کی اور بتایا کہ کچھ بلڈرز ضوابط اور قوانین کی پاسداری نہیں کرتے، انھیں بلیک لسٹ کرنا پڑے گا۔