جنگ بندی معاہدہ، حماس کیا چاہتی ہے؟

  حماس کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کو قبول کرنے کے مثبت اشارے ملے ہیں۔
عرب میڈیا سے بات کرتے ہوئے فلسطینی ذرائع نے بتایا ہے کہ تحریک کے ردعمل میں انسانی امداد کی فراہمی کے طریقہ کار اور غزہ کی پٹی کے مخصوص علاقوں سے اسرائیلی فوج کے انخلاء سے متعلق معمولی ترامیم شامل ہیں۔
ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا کہ حماس نے امداد کی فراہمی میں اقوام متحدہ کی تنظیموں کو کلیدی کردار ادا کرنے کی درخواست کی جبکہ تقسیم کے طریقہ کار میں “غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن” کی موجودگی پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
فلسطینی ذرائع کے مطابق حماس جن ترامیم کا مطالبہ کر رہی ہے ان میں درج ذیل ترامیم شامل ہیں:
1. امدادی شق میں ترمیم کرتے ہوئے “امداد اقوام متحدہ، اس کی ایجنسیوں اور ہلال احمر کے ذریعے تقسیم کی جائے گی” اور لفظ “شہری” کو “غزہ کی پٹی کے رہائشی” سے تبدیل کرنا۔
2. 19 جنوری کے نقشوں کی عکاسی کرنے کے لیے دستبرداری کی شق میں معمولی ترامیم پر اتفاق کیا جانا ہے۔
3- شق (11) جس کا عنوان “ضمانت کار” ہے۔ اس میں 60 دن کی جنگ بندی کی مدت ختم ہونے کے بعد متن میں یہ جملہ شامل کیا جائے ’’ امداد اور واپسی سے متعلق اقدامات کے تسلسل کے ساتھ ‘‘
4- تحریک حماس ان ترامیم میں ’’ رفح کراسنگ کو دونوں سمتوں سے کھولنا‘‘ بھی شامل کرنا چاہتی ہے۔

وزیر اعظم کی پانی روکنے پر بھارت کو ایک بار پھر وارننگ

 ذرائع نے  یہ بھی کہا ہے  کہ اس وقت تحریک اور ثالثوں کے درمیان صرف دو نکات سے متعلق تنازع کو حل کرنے کے لیے کام جاری ہے، مذاکرات میں نسبتاً پیش رفت کے اشارے مل رہے ہیں۔
ذرائع نے واضح کیا کہ ثالثوں نے امریکی ضمانتیں حاصل کیں کہ 60 روزہ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد جنگ دوبارہ شروع نہیں ہوگی۔
حماس نے جنگ کو مستقل طور پر ختم کرنے کے لیے سرکاری ضامن کے طور پر واشنگٹن سے دستخط کا مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیل کے چینل 14 کے مطابق معاہدے میں 1000 فلسطینی قیدیوں کے بدلے 10 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا شیڈول تجویز کیا گیا ہے۔