مخصوص نشستیں بحال، وفاق اور پنجاب میں ن لیگ کا پلڑا بھاری

اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کرتے ہوئے اضافی مخصوص نشستوں پر اراکین کی رکنیت بحال کردی۔ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کی مخصوص نشستیں اور جنرل نشستوں پر پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر کامیاب امیدواروں کی واپسی کالعدم قرار دیتے ہوئے مجموعی طور پر 74 نشستیں بحال کی ہیں۔

ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی کی 19، خیبرپختونخوا اسمبلی کی 25، پنجاب اسمبلی کی 27 اور سندھ اسمبلی کی 3 نشستیں بحال کر دی گئی ہیں۔الیکشن کمیشن نے اس فیصلے کے تحت 24 اور 29 جولائی 2024ء کو جاری کردہ وہ نوٹیفکیشنز بھی واپس لے لیے ہیں جن کے ذریعے پی ٹی آئی کے امیدواروں کی واپسی ظاہر کی گئی تھی۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے 27 جون 2025ء کو نظرثانی اپیلوں پر فیصلہ سناتے ہوئے مذکورہ نوٹیفکیشنز کو کالعدم قرار دیا تھا جس کی روشنی میں الیکشن کمیشن نے یہ اقدام کیا۔

ترجمان کے مطابق عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر مکمل عمل درآمد کیا گیا ہے اور بحال اراکین اب اسمبلیوں کی کارروائی میں شریک ہو سکیں گے۔الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد قومی اسمبلی میں خیبرپختونخوا کی خواتین کی 5 مخصوص نشستیں بھی بحال کی ہیں۔

قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کو دو دو جبکہ خیبرپختونخوا کی ایک مخصوص نشست جے یو آئی کو مل گئی ہے۔الیکشن کمیشن کے مطابق پنجاب سے قومی اسمبلی میں خواتین کی 11 مخصوص نشستیں بحال کردی گئی ہیں، 10 نشستیں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کو ایک مخصوص نشست ملی ہے۔

اسی طرح قومی اسمبلی میں اقلیتوں کی 3 نشستیں بھی بحال کردی گئی ہیں، الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کو ایک ایک اقلیتی نشست مل گئی۔

اس کے علاوہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں خواتین کی 21 مخصوص نشستیں بحال کی گئی ہیں جن میں سے جے یو آئی کو 8، (ن) لیگ کو 6 اور پیپلز پارٹی کو 5 نشستیں ملی ہیں جبکہ تحریک انصاف پارلیمنٹیرین اور اے این پی کو بھی ایک ایک مخصوص نشست ملی ہے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق خیبرپختونخوا اسمبلی میں اقلیتوں کی 4 نشستیں بھی بحال کی گئی ہیں جن میں جے یو آئی کو 2، (ن) لیگ اور پیپلزپارٹی کو ایک ایک اقلیتی نشست ملی ہے۔

پنجاب اسمبلی میں خواتین کی 24 مخصوص نشستیں بحال کی گئی ہیں جن میں سے 21 نشستیں (ن) لیگ، ایک پیپلزپارٹی، ایک استحکام پاکستان پارٹی اور ایک مسلم لیگ (ق) کو ملی ہے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق پنجاب اسمبلی میں اقلیتوں کی 3 نشستیں بحال کی گئیں جن میں سے (ن) لیگ کو اقلیتوں کی 2 اور پیپلزپارٹی کو ایک نشست ملی ہے۔ پنجاب اسمبلی میں ارکان کی بحالی کے بعد اسمبلی میں حکمراں جماعت کے مجموعی ارکان کی تعداد 206 سے بڑھ کر 229 ہوگئی ہے۔

ن لیگ کی خواتین کیلئے مخصوص ارکان کی تعداد 36 سے بڑھ کر57 ہو گئی۔ اسی طرح اقلیتوں کیلئے پنجاب اسمبلی میں ن لیگ کے ارکان کی تعداد 5 سے بڑھ کر 7 ہو گئی ،پنجاب اسمبلی کی 371 مجموعی نشستوں میں سے اس وقت ارکان کی تعداد 369 ہے۔

ایک آزاد رکن نے سال گزرنے کے باوجود حلف نہیں اٹھایا جب کہ ایک نشست پر ضمنی الیکشن ہونا باقی ہے جبکہ سندھ اسمبلی میں خواتین کی 2 مخصوص نشستیں بحال کی گئی ہیں جن میں خواتین کی ایک نشست پیپلز پارٹی اور ایک ایم کیو ایم کو ملی ہے۔

واضح رہے کہ تازہ فیصلے کے بعد حکومتی اتحاد کو نہ صرف ایوان میں فیصلہ کن برتری حاصل ہو گئی ہے بلکہ آئندہ قانون سازی میں بھی اسے واضح سبقت حاصل ہو گی۔ادھرقومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے ایوان میں نئی پارٹی پوزیشن جاری کردی۔

قومی اسمبلی کے 336 اراکین میں سے 333 اراکین ایوان کا حصہ ہیں جبکہ خواتین کی 3 مخصوص نشستیں خالی ہیں۔الیکشن کمیشن کی جانب سے مخصوص نشستوں کی بحالی کے بعد قومی اسمبلی میں بھی نمبر گیم تبدیل ہوگیا اور حکومتی اتحاد کو واضح برتری حاصل ہوگئی۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی بحالی اور نئی پارٹی پوزیشن کے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کردیاگیا۔قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ موصول ہوتے ہی نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی بحالی کے بعد حکومتی اتحاد کو مزید برتری حاصل ہوگئی۔قومی اسمبلی کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق اب قومی اسمبلی میں ارکان کی تعداد بڑھ کر 333 ہوگئی جبکہ 3 اراکین کا نوٹیفکیشن ابھی جاری نہیں ہوا تاہم 3 نشستیں تاحال خالی ہیں جن میں ایک رکن صدف احسان کی معطل شدہ رکنیت اور 2 مخصوص نشستیں شامل ہیں۔

نوٹیفکیشن کے مطابق حکومتی اتحاد کی مجموعی نشستیں 237 تک جا پہنچیں جبکہ اپوزیشن اتحاد کی نشستیں کم ہو کر 95 رہ گئیں جبکہ سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی تعداد 80 ہوگئی۔نوٹیفکیشن کے بعد پارلیمنٹ میں تازہ ترین پارٹی پوزیشن کے مطابق مسلم لیگ (ن) کو قومی اسمبلی میں 13 نشستیں ملیں جس کے بعد ان کی تعداد 123 ہوگئی ہے۔

اسی طرح پاکستان پیپلزپارٹی کو 4 مخصوص نشستیں ملیں اور قومی اسمبلی میں ان کی سیٹوں کی تعداد 74 ہوگئی جب کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کو 2 نشستیں ملی ہیں اب ان کے پاس 10 نشستیں موجود ہیں۔

جے یو آئی کی صدف احسان کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے، ثوبیہ شاہد اور شہلا بانو نے خیبرپختونخوا اسمبلی کی رکنیت کا حلف اٹھالیا، ثوبیہ شاہد اور شہلا بانو دونوں مسلم لیگ (ن) کی امیدوار ہیں۔

مسلم لیگ (ن) 2 نشستوں کے لیے الیکشن کمیشن کو نام دے گی، مسلم لیگ کی ارم حمید خواتین کی مخصوص نشست پر رکن اسمبلی بنی، بشریٰ انجم بٹ کے سینیٹر بننے کے بعد نشست خالی ہوئی ہے، ارم حمید قومی اسمبلی کے اجلاس میں حلف لیں گی۔