عرب میڈیا کے مطابق مصری وزیرخارجہ بدر عبدالعاطی نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں متوقع فائر بندی کے ایک معاہدے پر کام جاری ہے، جو ابتدائی طور پر 60 روزہ جنگ بندی پر مشتمل ہوگا اور اس کے بعد اگلے مرحلے میں پیش رفت کی امید ہے۔
انھوں نے بتایا کہ فائر بندی کے بعد چند ہفتوں کے اندر غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک کانفرنس منعقد کی جائے گی۔
انھوں نے واضح کیا کہ امریکا کو اس بات کی اہمیت کا ادراک ہے کہ غزہ سے متعلق کسی بھی آئندہ معاہدے میں جنگ بندی کے پائے دار ہونے کی ضمانتیں شامل ہونا ضروری ہیں۔
عبد العاطی نے یہ بھی تصدیق کی کہ اسرائیل نے 19 جنوری کو طے پانے والے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور کسی جواز کے بغیر غزہ پر دوبارہ جارحیت کا آغاز کیا ہے۔
انھوں نے مزید کہا: اگر اسرائیل معاہدے کے بعد دوبارہ غزہ پر حملے شروع کرتا ہے تو یہ علاقائی سطح پر عدم استحکام اور خطرے کا ایک بڑا ذریعہ ہوگا۔
انھوں نے مزید کہا کہ تمام شواہد اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کی پاسداری کے حوالے سے دونوں فریقوں میں سنجیدگی موجود ہے۔
حکومتیں نہیں چلنے والی،عوامی فیصلے کو مانا جائے،مولانا فضل الرحمن
عبد العاطی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مصر اس معاہدے اور اس کے تحت تمام ذمہ داریوں کی بجا آوری کے لیے پُرعزم ہے اور اس بنا پر اسرائیلی فریق بھی اس معاہدے پر عمل کرنے کا پابند ہے۔
وزیر خارجہ نے نشان دہی کی کہ شدید کشیدگی اور فلسطینی عوام کے خلاف جاری قتل و غارت نہ صرف غزہ بلکہ مغربی کنارے میں بھی، جہاں قابض آباد کار مجرمانہ کارروائیاں انجام دے رہے ہیں، ان تمام عوامل نے دوطرفہ تعلقات کے راستے پر منفی اثر ڈالا ہے۔