امریکی تنظیم نشہ آور سفوف ملا آٹا فلسطینیوں میں بانٹنے لگی

غزہ میں امداد تقسیم کرنے والی امریکی تنظیم نشہ آور سفوف ملا آٹا فلسطینیوں میں بانٹنے لگی۔
عرب میڈیا کے مطابق غزہ کے دو مارچ سے زیر محاصرہ اور عملا قحط کے دہانے پر موجود اہل غزہ کے لیے صرف امریکی و اسرائیلی حمایت یافتہ تنظیم ‘غزہ فاؤنڈیشن’ کو ماہ مئی کے اواخر سے خوراک کی تقسیم کی اسرائیلی فوج اجازت دی ہے۔ مگر اس ‘غزہ فاؤنڈیشن’ کی طرف سے اہل غزہ میں تقسیم کی جانے والی خوراک بشمول آٹے کے نشہ آور ادویات ملا کر فلسطینیوں کو کھلائی جارہی ہیں۔
یہ انکشاف غزہ میں فلسطینیوں کے سرکاری میڈیا آفس نے کیا ہے۔
تاہم ابھی یہ اندازہ نہیں ہے کہ نشہ آور ادویات کے علاوہ کوئی زہریلی ادویات یا کیمیکل بھی سفوف کی شکل میں آٹے میں شامل تو نہیں کیے جارہے ہیں جو انسانی صحت اور زندگی کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتے ہوں۔
خیال رہے امداد اور خوراک تقسیم کرنے کے نظام سے اسرائیل اور اس کی غزہ میں موجود فوج نے اقوام متحدہ سمیت ہر غیر جانبدار ادارے، تنظیم اور انسانی حقوق کے گروپ کو نکال دیا ہے۔ ان میں سے کسی کو بھی غزہ کے جنگ زدہ اور فاقوں سے مرنے والے فلسطینیوں میں خوراک تقسیم کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
اسرائیلی فوج کی نگرانی میں یہ اختیار اور حق مکمل طور پر خاص ماہ مئی میں قائم کی گئی امریکی تنظیم ‘غزہ فاؤنڈیشن’ کے سپرد ہے۔ اسرائیلی فوج اس کے علاوہ کسی دوسرے امدادی ادارے کو یہ کام کرنے کی اجازت دینے کو تیار نہیں۔
یہی وہ ‘غزہ فاؤنڈیشن’ ہے جس پر اقوام متحدہ اور اس کے سب ادارے عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہیں اور اس کی غیر جانبداری کو بھی مشکوک قرار دیتے ہیں۔ اس امریکی تنظیم ‘غزہ فاؤنڈیشن’ کے خوراک تقسیم کرنے کے مراکز پوری طرح اسرائیلی فوج کے زیر حفاظت کام کرتے ہیں اور ان مراکز سے خوراک لینے کے لیے آنے والے فلسطینیوں میں سے سینکڑوں فلسطینیوں کو خوراک کی تقسیم کے موقع پر فائرنگ کرکے شہید  کیا جاچکا ہے۔
غزہ فلسطینی میڈیا آفس نے کئی ہفتوں کے اس آٹا کے استعمال کی فلسطینیوں پر اثرات کےجائزے کے بعد انکشاف کیا ہے کہ ‘غزہ فاؤنڈیشن’ کے امدادی مراکز پر تقسیم کیے جانے والے آٹے میں نشہ آور مواد ‘آکسی کوڈون’ کی ملاوٹ کی جارہی ہے۔ میڈیا آفس نے الزام لگایا ہے کہ یہ نشہ آور مواد جان بوجھ کر ملایا جارہا ہے تاکہ فلسطینیوں کو جسمانی اور ذہنی طور پر ناکارہ بنایا جا سکے۔
میڈیا آفس کے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا ہے آٹے کو انتہائی نشہ آور مواد ملانے سے غزہ میں شہریوں کی صحت اور معاشرتی تانے بانے کو نشانہ بنانے والے ایک خوفناک اور نئے اسرائیلی جرم کی نشاندہی ہوتی ہے۔ یہ ایک مکمل غیر انسانی اقدام ہے جس کا ارتکاب کیا جارہا ہے۔
بیان کے مطابق اس جرم کے لیے مکمل طور پر اسرائیلی قبضہ ذمہ دار ہے جس کا مقصد لت پھیلانا اور فلسطینی معاشرے کو اندر سے تباہ کرنا ہے۔
زیر محاصرہ غزہ میں ایک فارماسسٹ اور مصنف عمر حماد نے کہا اسرائیل مبینہ طور پر امداد اور خوراک کے نام پر غزہ میں ‘ آکسی ڈون ‘ سمگل کر رہا ہے۔
نیز یہ انکشاف بھی سامنے آیا ہے کہ یہ دوا نہ صرف آٹے کے تھیلوں میں چھپائی جاتی ہے بلکہ خود آٹا بھی اس میں ملا ہوا نظر آتا ہے۔
فارما سسٹ عمر حماد نے جمعرات کو ‘ایکس’ پر اپنی پوسٹ میں کہا ‘ غزہ کی انسداد منشیات کمیٹی نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ احتیاط برتیں اور امریکی و اسرائیلی امدادی مراکز کہلانے والے موت کے جال سے ملنے والی خوراک اچھی طرح سے جائزہ لینے کے بعد ہی استعمال کی جائے۔ اگر کوئی بھی مشکوک معاملہ سامنے آئے تو حکام کو فوری اطلاع کریں۔’
یاد رہے اسی ہفتے اقوام متحدہ نے غزہ میں اسرائیل کو الزام دیا ہے کہ اسرائیل خوراک کو غزہ میں ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ جو کہ قابل مذمت جنگی جرم ہے۔
اقوام متحدہ نے اسرائیل پر زور دیا کہ خوراک حاصل کرنے لیے آنے والے فلسطینیوں پر فائرنگ کر کے ان میں موت نہ بانٹے۔
اب تک خوراک کے بدلے موت بانٹنے کے لیے اسرائیلی فوج چار سو سے زائد فلسطینیوں کو قتل کر چکی ہے جبکہ اس دوران زخمی ہونے والوں کی تعداد تین ہزار ہے۔
اقوم متحدہ نے مئی میں کہا تھا کہ غزہ کی سو فیصد آبادی قحط کا شکار ہے۔ ‘غزہ فاونڈیشن’ نے 26 مئی سے خوراک تقسیم کرنا شروع کی اور اس کے تقسیم خوراک کے دوران ایک ماہ میں چار سو سے زائد فلسطینی اسرائیلی فوج نے قتل کر دیے۔