وفاقی بجٹ : ڈیری، پیٹرولیم، میڈیکل مصنوعات، مشروبات، گاڑیاں، سولر پینلز مہنگے

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے 175 کھرب سے زائد (17 ہزار 573 ارب) اور 6ہزار 501ارب خسارے کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا جس میں 14ہزار 131ارب ٹیکسوں سے حاصل کرنے کے منصوبے کے تحت بجٹ میں کئی شعبوں پر ٹیکس بڑھادیا گیا۔
ڈیری ، پیٹرولیم، میڈیکل مصنوعات، مشروبات، منرل واٹر، گاڑیاں اور سولر پینلز مہنگے کردیے گئے۔
تنخواہوں میں 10، پنشن میں 7فیصد اضافے اور گھروں کی تعمیر کیلئے سستے قرضوں کی فراہمی کا اعلان کردیا گیا۔
وفاقی حکومت کے کل اخراجات کا تخمینہ 17573ارب روپے ہے، جس میں سے 8207 ارب روپے سود ادائیگی کیلئے مختص ہوں گے، وفاقی حکومت کا جاریہ اخراجات کا تخمینہ16286ارب روپے ہیں، اٹھارہ فیصد سے کم سیلز ٹیکس والی تمام گاڑیوں پر بھی 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے۔
ای کامرس پلیٹ فارمزترسیل کرنے والے کوریئر اور لاجسٹک خدمات فراہم کرنے والوں سے 18 فیصد سیلز ٹیکس وصول کرکے جمع کرائیں گے۔
وزیر اعظم یوتھ اسکل ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت 4.3 ارب مختص، 1 لاکھ 61 ہزار 500 نوجوانوں کو تعلیم دی جائے گی، سالانہ 20کروڑ سے 50 کروڑ روپے آمدنی پر سپر ٹیکس میں 0.5 فیصد کمی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
معاشی شرح نمو (جی ڈی پی) کا ہدف 4.2 فیصد جبکہ مہنگائی کا ہدف ساڑھے 7 فیصد مقرر کیا گیا ہے، برآمدات کا ہدف 35 ارب 30 کروڑ ڈالر اور درآمدات کا ہدف 65 ارب 20 کروڑ ڈالر، ترسیلات زر کا ہدف 39 اعشاریہ 4 ارب ڈالرمقرر کیا گیا ہے۔
بھارتی جارحیت اور سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کے پیش نظر پاکستان نے پانی کو اسٹور کرنے اور ضیاع کو روکنے کیلئے وزارت آبی وسائل کیلئے آئندہ مالی میں 133 ارب روپے مختص کیے ہیں۔
دیا مر اور بھاشا ڈیم کے لیے 32.7 ارب روپے، مہمند کیلئے 35.7 ارب، آوران پنجگور سمیت بلوچستان کے دیگر 3 ڈیمز کے لیے 5 ارب مختص کیے گئے ہیں۔