کراچی:حکومت سندھ نے ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار پر آئی جی جیل خانہ جات قاضی نذیر احمد کو عہدے سے ہٹا دیا جبکہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل جیل حسن سہتو، جیل سپرنٹنڈنٹ ارشد حسین سمیت دیگر افسران کو معطل کردیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں یہ اہم فیصلے کیے گئے۔اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے سینئر صوبائی وزیر شرجیل میمن نے کہاکہ ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار کے واقعے کے بعد حکومت سندھ نے کارروائی عمل میں لائی ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت نے جیل سے قیدیوں کے فرار کے واقعے کی تحقیقات کے لیے 2 رکنی کمیٹی قائم کردی ہے۔ کمیٹی میں کمشنر کراچی حسن نقوی اور ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو شامل ہیں جو تحقیقات کرکے سندھ حکومت کو رپورٹ پیش کریں گے۔
شرجیل میمن نے کہاکہ فرار ہونے والے جو قیدی رات تک واپس آ جائیں گے انہیں کچھ نہیں کہا جائیگا تاہم نہ آنے والوں کے خلاف جیل توڑنے کی دفعات کے تحت مقدمات قائم کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ مفرور قیدیوں کو چاہیے کہ مزید بڑی سزائوں سے بچنے کے لیے خود کو قانون کے حوالے کردیں۔دریں اثناء کراچی میں زلزلے کے جھٹکوں کے دوران ملیر جیل سے 216 قیدی دیواریں توڑ کر فرار ہوگئے۔
قیدیوں نے پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھین کر فائرنگ کی، فائرنگ کے دوران ایک قیدی ہلاک جبکہ 5 زخمی ہوگئے، 3 ایف سی کے اہلکار بھی زخمی ہوئے 80 قیدیوں کو مختلف علاقوں سے گرفتار کر لیا گیا، 9 مشتبہ افراد کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔
زلزلے کے جھٹکوں کے باعث قیدیوں کو بیرکس سے باہر نکالا گیا تھا، وزیر جیل سندھ علی حسن زرداری نے ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار کی خبروں کا نوٹس لے لیا اور آئی جی جیل اور ڈی آئی جی جیل سے رپورٹ طلب کر لی، انہوں نے ہدایت کی کہ علاقے کو کارڈن آف کر دیا جائے۔
وزیر جیل کا کہنا تھا کہ فرار ہونے والے قیدیوں کو ہر حال میں پکڑا جائے اور واقعے میں غفلت برتنے والے افسران کا تعین کیا جائے ۔ڈی آئی جی جیل حسن سہتو اور ایس ایس پی ملیر کاشف عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے فرار ہونے کے بعد دوبارہ گرفتار کیے جانے والے قیدیوںکوسکھن تھانے کے لاک اپ میں رکھا گیا ہے۔
وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے ڈسٹرکٹ ملیر جیل کا دورہ کیا اور جیل حکام سے واقعے کی تفصیلات لیں، انہوں نے ایس ایس پی ملیر کو فوری ملیر جیل پولیس سے رابطے اور مفرور قیدیوں کی تلاش کے احکامات جاری کیے، ضلعی سطح پر انتہائی مربوط اور مؤثر اقدامات کے ذریعے مفرور قیدیوں کی گرفتاری کی ہدایات جاری کیں۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ناکہ بندی، ریکی، نگرانی اور انٹیلی جنس کی بدولت جملہ اقدامات کو کامیاب بنایا جائے اور تمام تر ضروری اقدامات سے آگاہ رکھا جائے، ضیاء الحسن لنجار کا کہنا تھا کہ مسلسل زلزلوں کے باعث قیدیوں میں بے چینی پیدا ہوئی۔
ڈی آئی جی جیل کا کہنا ہے کہ جیل میں موجود قیدیوں کی گنتی کی جائے گی جس کے بعد پتہ چلے گا کہ کتنے قیدی فرار ہوئے ہیں، پولیس نے پوری جیل کو گھیرے میں لیا ہوا ہے ۔پولیس حکام کے مطابق کراچی میں پولیس کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے اور شہر بھر میں گشت بڑھا دیا گیا ہے۔
ایس ایس پی ملیر کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے 500 سے 600 قیدیوں نے فرار ہونے کی کوشش کی تھی، 200 سے زائد قیدی فرار ہوئے، پولیس نے 80 قیدیوں کو دوبارہ پکڑ لیا اور بقایا قیدیوں کی تلاش جاری ہے۔
ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل محمد شمریز ملیر جیل پہنچے، رینجرز اور پولیس کے اعلیٰ حکام بھی جیل میں موجود تھے جبکہ جیل حکام نے ڈی جی رینجرز کو واقعہ پر بریفنگ دی۔
دریں اثناء آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے ملیرجیل سے قیدیوں کے فرار کے واقعہ کی اعلی سطح کی تحقیقات کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ قیدی دیوار توڑ کر نہیں بلکہ جیل کے گیٹ سے فرار ہوئے، فرار قیدی سرینڈر کرتے ہیں تو ان سے نرمی برتی جائے گی تاہم جس قیدی کو دوبارہ گرفتار کیا گیا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے منگل کی علی الصبح جیل کا ہنگامی دورہ کیا جہاں انہوں نے سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیا اور جیل حکام سے تفصیلی بریفنگ حاصل کی۔اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی سندھ نے بتایا کہ ملیر جیل میں قید زیادہ تر قیدی منشیات کے مقدمات میں ملوث ہوتے ہیں جن میں سے کئی افراد نفسیاتی مسائل کا شکار ہوتے ہیں۔
آئی جی سندھ نے بتایا کہ ملیر جیل سے مجموعی طور پر 213قیدی فرار ہوئے تھے جن میں سے 78کو پکڑ لیا گیا ہے، جب کہ تقریباً 138کے قریب قیدی اب بھی مفرور ہیں۔
غلام نبی میمن کے مطابق قیدیوں کو فرار ہوتے وقت ایف سی اہلکاروں کی جانب سے روکا گیا تھا، قیدی بہت زیادہ تھے تو ایف سی اہلکاروں کو ہوائی فائرنگ کرنا پڑی، اس بھگدڑ کے دوران ایک قیدی ہلاک ہوا، ایف سی اہلکار بھی تصادم میں زخمی ہوئے، ایف سی جوان فوری ری ایکشن نہ دیتے تو بڑی تعداد میں قیدی فرار ہوتے۔ ج
سپرنٹنڈنٹ ملیر جیل ارشد شاہ نے ملیر جیل سے بھارتی اور افغان قیدیوں کے فرار ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ تمام غیر ملکی قیدی موجود ہیں۔ بیرکوں سے قیدیوں کے نکلنے میں کوتاہی ہماری نہیں تھی، خوف کاعمل دخل تھا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ زلزلے کے دوران قیدی خوف کا شکار ہوئے اورباہر نکلنے کیلئے اصرار کرتے رہے، قیدیوں نے کہا زلزلے کی وجہ سے ہمیں خوف ہے، ہم پر چھت نہ گر جائے۔
انہوں نے کہا کہ میں پہنچا تو قیدیوں نے مجھ پر حملہ کر دیا، پولیس اہلکاروں نے مجھے قیدیوں سے بچایا، ارشد شاہ نے کہا کہ بھگدڑ کی وجہ سے دروازے کے کنڈے نکل گئے۔انہوں نے بتایا کہ کسی قسم کا کوئی سیکورٹی لیپس نہیں تھا۔