اراکین کی شکایات،زرداری ن لیگ پر برس پڑے

لاہور:صدر مملکت آصف علی زرداری سے پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے اراکین پنجاب اسمبلی نے ملاقات کی۔رپورٹ کے مطابق ملاقات کے دوران بعض ممبران پنجاب اسمبلی نے صوبائی حکومت کا بہتر رویہ نہ ہونے پر شکایات کے انبار لگادیے۔

ذرائع کے مطابق اراکین نے کہا کہ ہمیں 8 کلب جانے کی اجازت تک نہیں، ن لیگی ایم پی ایز 8 کلب میں موجود ہوتے ہیں، ہمارے کاموں کو اس طرح اہمیت نہیں دی جاتی جس طرح ن لیگی ایم پی ایز کو دی جاتی ہے، ہم کیسے بلدیاتی انتخابات سے متعلق تیاری کریں، ہمارے منصوبے انتہائی سست روی کا شکار ہیں۔

ذرائع کے مطابق ممبران اسمبلی نے شکایت کی کہ ہمارے ساتھ حکومت کا رویہ درست نہیں، 100 میں سے 2 فیصد کام کیے جاتے ہیں وہ بھی ترلوں منتوں کے بعد، ہمارے حلقوں میں بے شمار ایسے افراد موجود ہیں جن کو راشن کارڈ تک نہیں ملے، دھکے کھا کھا کر تھک گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ن لیگی جس کو چاہتے ہیں، اس کا نام شامل کروا لیتے ہیں، ایسے افراد بھی موجودہیں جنہوں نے گھر کرایے پر دے رکھے ہیں اور گھر کے 4 سے 5 افراد ماہانہ بھی وصول کر رہے ہیں، یہ کیسا شفافیت کا نظام ہے؟۔

ذرائع کے مطابق اس موقع پر آصف علی زرداری کا کہناتھا کہ میں جانتا ہوں کچھ تو ایسے افراد بھی موجود ہیں جو خود اچھے خاصے کھاتے پیتے ہیں ان کو اور ان کے ملازمین تک کوبھی یہ سہولت مل رہی ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ مجھے پتا ہے، ان میں اتنی عقل نہیں، ان کو سمجھنا چاہیے، برا وقت ہوتو پائوں پڑجاتے ہیں، جب پوزیشن میں ملے تو گلے پڑ جاتے ہیں، جو فارمولا طے ہوا تھا اس پر اس طرح سے عملدآمد نہیں ہورہا۔

آصف علی زرداری نے کہا کہ پنجاب میں جو ہورہا ہے مجھے سب معلوم ہے، سب کی پوزیشن کو بہتر طریقے سے جانتا ہوں، بیوروکریسی جو کئی کئی سالوں سے ان کی ہے، تو تابعداری تو کرے گی۔خاتون ممبراسمبلی نے کہا کہ آپ جب لاہور آتے ہیں تو ایوانوں میں زلزلہ آجاتا ہے۔

اس پر صدر نے کہا کہ جو مجھے پتا ہے دو تین دن لاہور میں بیٹھوں تو بہت سوں کو پریشانی شروع ہو جاتی ہے، فی الحال بہت سی مجبوریاں ہیں جس وجہ سے ہمیں ملک کیلئے ساتھ چلنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پاکستان کو آگے لیکر چلنا ہے، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ ملک اور عوام کے مفادات کا سوچ کر قدم بڑھایا، اب بھی ہم ملک اور عوام کے مفادات کیلئے جنگ لڑ رہے ہیں۔

ملکی مفاد ہوتو ہمیں سب کو اپنے مفادات کو بھلاتے ہوئے صرف ملکی مفاد کو ترجیح دینی چاہیے۔آصف علی زرداری نے کہا کہ آپ جتنا ہوسکتا ہے ترقیاتی کام کروائیں، جب بھی بلدیاتی انتخاب ہوں یا عام انتخابات ہمیں تیار رہنا ہے۔

پارٹی کے انٹرنل معاملات سے متعلق ممبران اسمبلی کی شکایات پر آصف زرداری نے کہا کہ میں اور بلاول دونوں ہم پنجاب میں بیٹھیں گے، پنجاب میں تنظیم سازی پر فوکس ہوگا، ہم نے آپ کے تحفظات سے متعلقہ ذمہ داروں کو آگاہ کیا تھا،امید ہے اب معاملات پہلے سے بہتر ہوجائیں گے، پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔

دریں اثناء گورنر ہاؤس لاہور میں پاکستان اور بنگلا دیش کی کرکٹ ٹیموں کے اعزاز میں منعقدہ استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان اور بنگلا دیش کو ماضی کی تلخیوں کو بھلا کر ایک دوسرے کے قریب لانے کے لیے مشترکہ طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر صدر مملکت نے دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں اور آفیشلز سے ملاقات کی اور حالیہ سیریز میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی کارکردگی کو سراہا۔انہوں نے بنگلا دیش کرکٹ ٹیم کو”سفیرِ کھیل” قرار دیتے ہوئے ان کے جذبے اور کھیل کے معیار کی تعریف کی۔

صدر زرداری نے کہا کہ وہ اس نسل سے تعلق رکھتے ہیں جس نے پاکستان اور بنگلا دیش کی علیحدگی کا دکھ دیکھا، لیکن آج کی نسل اس درد سے ناواقف ہے، ہمیں اب مل کر ان زخموں کا مداوا کرنا ہوگا اور دونوں ممالک کے عوام کی فلاح کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ بنگلا دیش آج ایک کامیاب ملک کے طور پر دنیا میں پہچانا جاتا ہے اور جیسے پاکستان وسائل سے مالا مال ہے، ویسے ہی ڈھاکہ بھی قدرتی نعمتوں سے نوازا گیا ہے۔آصف زرداری نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کی بڑی گنجائش ہے، خاص طور پر نوجوان نسل کو قریب لانے کی ضرورت ہے۔