غزہ میں صہیونی درندگی جاری ،متعد دفلسطینی شہید ،180زخمی

غزہ: اسرائیل کی جانب سے غزہ میں درندگی جاری ہے ، خوراک کی تقسیم کے موقع پر اسرائیلی فوج کی بھوکے پیاسے فلسطینیوں پر فائرنگ،مختلف مقامات پر بمباری میں متعدد فلسطینی شہید اور 180زخمی ہوگئے، میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی حمایت یافتہ امدادی تنظیم غزہ ہیومینٹیرین فاﺅنڈیشن کی جانب سے امدادی سامان کی تقسیم کے دوران بھگدڑ مچ گئی اور وہاں موجود فلسطینی حفاظتی باڑ سے آگے نکل گئے۔فلسطینی شہری، خواتین اور بچے بھوک سے بے حال ہوکر امدادی مراکز کی طرف دوڑ پڑے، اس موقع پر اسرائیلی فوجیوں نے گولیاں چلائیں ۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی ٹینکوں اور گولیوں کی آواز سنی گئیں اور ہیلی کاپٹر کو بھی شعلے برساتے ہوئے دیکھا گیا ۔

حماس کے زیرانتظام غزہ میڈیا دفتر کے ڈائریکٹر اسماعیل الثوابطہ نے الزام لگایا کہ امداد کی تقسیم میں بدنظمی کی اصل وجہ اسرائیل کے زیر نگرانی کام کرنے والی کمپنی کی نااہلی ہے۔اقوام متحدہ اور دیگر امدادی اداروں نے غزہ ہیومینٹیرین فاﺅ نڈیشن کے تحت امداد کی تقسیم کے اِس نئے طریقہ کار کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے اسرائیل کو موقع مل رہا ہے کہ وہ خوراک کو بطور ہتھیار استعمال کرے۔اقوم متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ کے 23 لاکھ افراد کی ضرورت پوری کرنے کے لیے یہ امداد ناکافی ہے جبکہ فوج اور پریشان حال لوگوں کے درمیان ٹکرا ﺅکے خدشے سے بھی خبردار کیا ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی فورسز کے غزہ میں جاری وحشیانہ حملوں کے دوران گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 28 فلسطینی شہید جبکہ 179 زخمی ہوگئے۔عرب میڈیا کے کا کہنا ہے کہ صہیونی فورسز کی جانب سے شمالی غزہ کے علاقوں پر وحشیانہ بمباری کی گئی، شہدا میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، امدادی کارروائیاں جاری ہیں، ملبے تلے دبے مزید افراد کی شہادت کا خدشہ ہے۔ برطانوی ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہے، غذائی قلت کی وجہ سے زخمیوں کے زخم نہیں بھر رہے ، غزہ میں صحت کی صورتحال ابتر ہے، 38 میں سے 22 ہسپتال جزوی طور پر کام کررہے ہیں۔

علاوہ ازیں غزہ میں قتلِ عام کے لیے امریکہ سے اسرائیل کو 940 طیاروں اور بحری جہازوں کے ذریعے اسلحہ کی فراہمی کا انکشاف ہوا ہے ،قابض اسرائیل کی وزارتِ دفاع نے اعتراف کیا ہے کہ 7 اکتوبر 2023ءسے غزہ پر جاری جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک اسرائیلی فوج کو امریکہ سے اسلحے سے لدے 940 طیارے اور بحری جہاز موصول ہو چکے ہیں۔ گزشتہ روز اس سلسلے کا آٹھ سواں طیارہ بھی اسرائیلی سرزمین پر اترا، جو امریکہ اور اسرائیل کے درمیان جاری ایک بڑے پیمانے کی فضائی و بحری مہم کا حصہ ہے۔ یہ مہم جنگ کے آغاز کے ساتھ ہی شروع کی گئی تھی اور تاحال جاری ہے۔