سعودی ولی عہد کی درخواست پر ٹرمپ کا شام پر عائد پابندیاں ہٹانے کا اعلان

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی درخواست پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام پر عائد امریکی پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
منگل کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے بتایا کہ میں نے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ مشاورت کے بعد یہ اہم فیصلہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ “یہ فیصلہ شامی عوام کو ایک نئی امید دینے کے لیے کیا گیا ہے”۔
ٹرمپ نے شامی قوم سے براہ راست مخاطب ہوتے ہوئے کہا “ہمیں اپنے مستقبل کے لیے کچھ خاص دکھائیں”۔
انہوں نے کہا کہ امریکا نے شام کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے پہلا قدم اٹھا لیا ہے، جو ایک طویل عرصے سے بدترین حالات سے گزر رہا ہے۔
صدر ٹرمپ نے یہ بھی اعلان کیا کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو جلد شامی وزیر خارجہ سے ملاقات کریں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ شام میں ایک نئی حکومت قائم ہو چکی ہے جو استحکام کی کوشش کر رہی ہے اور امید ہے کہ وہ کامیاب ہوگی۔

حماس،امریکی انتظامیہ میں جنگ بندی معاہدہ طے،امدادی ٹرک غزہ میں داخل

امریکی محکمہ خارجہ کے علاقائی ترجمان ساموئل وربرگ نے اس بات کی تصدیق کی کہ صدر ٹرمپ شام پر پابندیاں ہٹانے کے معاملے میں سنجیدہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شام کی قیادت نے اب تک جو اقدامات کیے ہیں، ان سے امریکا کو مثبت اشارے ملے ہیں۔
وربرگ کے مطابق شامی عوام اب بین الاقوامی تنہائی سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں اور امریکا کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کا ایک تاریخی موقع ان کے پاس موجود ہے، خاص طور پر اسد حکومت کے خاتمے اور ایران کے اثر و رسوخ میں کمی کے بعد شامی عوام کے پاس اپنے حالات بدلنے کا موقع ہے۔
واضح رہے کہ بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد دمشق میں قائم نئی حکومت نے عالمی برادری سے شام پر عائد پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ کیا تھا۔ ان پابندیوں نے ملک کی معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے اور بحالی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ تصور کی جا رہی ہیں۔
اقوام متحدہ نے فروری میں خبردار کیا تھا کہ اگر شام کی موجودہ معاشی ترقی کی رفتار برقرار رہی تو ملک 2080ء تک بھی تنازع سے پہلے کی معاشی سطح پر نہیں پہنچ سکے گا۔
اگرچہ امریکا اور یورپی یونین نے جزوی طور پر کچھ پابندیاں نرم کی ہیں تاہم ان کی مکمل واپسی کو شامی حکومت کے انسانی حقوق، اقلیتوں کے تحفظ اور دہشت گردی کے خلاف عملی اقدامات سے مشروط کیا گیا ہے۔