سنیارٹی لسٹ معطل ،ٹرانسفر ججز کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد

اسلام آباد:سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی نئی سنیارٹی لسٹ معطل کرنے اور ٹرانسفر ہونے والے ججز کو کام سے روکنے کی استدعا بھی مسترد کردی۔

سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے تبادلے اورسنیارٹی سے متعلق درخواستوں پر سماعت جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کی اس دوران اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کے وکیل منیر اے ملک نے دلائل دیے۔

دلائل کے آغاز میں وکیل منیراے ملک نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ہونے والے ججز کے معاملے کو آرٹیکل175 کے ساتھ دیکھنا چاہیے، ججز ٹرانسفر، فیڈرل ازم اور انتظامی کمیٹی کی تشکیل سے متعلق دلائل دوں گا۔

اس پر جسٹس علی مظہر نے کہا ججز ٹرانسفر آرٹیکل 200 کے تحت ہوئی، بہتر ہے دلائل کا آغاز بھی یہیں سے کریں، ہم ججز کو سول سرونٹ کے طور پر تو نہیں دیکھ سکتے۔ جسٹس علی مظہر نے کہا کہ ایک جج کا ٹرانسفر 4 درجات پر رضامندی کے اظہار کے بعد ہوتا ہے۔

جس جج نے ٹرانسفر ہونا ہوتا ہے اس کی رضامندی معلوم کی جاتی ہے، جس ہائیکورٹ سے ٹرانسفر ہونا ہوتی ہے اس کے چیف جسٹس سے رضامندی معلوم کی جاتی ہے، جس ہائیکورٹ میں آناہوتا ہے اس ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی رضامندی لی جاتی ہے، آخر میں چیف جسٹس پاکستان کی رضامندی کے بعد صدر مملکت ٹرانسفر کا نوٹیفکیشن جاری کرتے ہیں۔

آپ کو اعتراض ٹرانسفر پر ہے یا سنیارٹی پر؟ اس پر منیر اے ملک نے جواب دیا ہمارا اعتراض دونوں پر ہے۔جسٹس علی مظہر نے کہا آپ نئے الفاظ آئین میں شامل کروانے کی بات کر رہے ہیں، آرٹیکل 62 ون ایف نااہلی کیس میں آئین میں نئے الفاظ شامل کرکے نااہلی تاحیات کر دی گئی، اس فیصلے پر شدید تنقید ہوئی جسے نظرثانی میں تبدیل کیا گیا۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے جب ججزکی آسامیاں خالی تھیں توٹرانسفر کے بجائے ان ہی صوبوں سے نئے جج تعینات کیوں نہیں کیے گئے؟ کیا حلف میں ذکر ہوتا ہے کہ جج کون سی ہائیکورٹ کا حلف اٹھا رہے ہیں؟ اس پر وکیل منیر اے ملک نے کہا حلف کے ڈرافٹ میں صوبے کا ذکر ہوتا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا حلف اٹھاتے ہوئے ”اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری” کا ذکرآتا ہے۔

آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی نئی سنیارٹی لسٹ معطل کرنے کی استدعا مستردکردی، اس کے علاوہ ٹرانسفر ہونے والے ججز کو کام سے روکنے کی استدعا بھی مسترد کردی گئی۔

بعدازاں عدالت نے 5 ججز کی درخواست پر نوٹسز جاری کرتے ہوئے قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین، جسٹس محمد آصف اورجوڈیشل کمیشن سمیت اٹارنی جنرل پاکستان کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 17اپریل تک ملتوی کردی۔