غزہ:اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں ظلم و ستم کی داستان رقم کرنے کا سلسلہ جاری ہے، تازہ کارروائی میں مزید 60 فلسطینی شہید اور 213 زخمی ہوگئے۔
اسرائیلی فضائیہ نے غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں میں 45 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا۔اسرائیلی جنگی طیاروں نے شمالی غزہ کے ضلع شجاعیہ میں وحشیانہ بمباری کی جس میں بچوں سمیت 30 افراد شہید اور درجنوں لاپتا ہوگئے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق کم از کم 80 فلسطینی لاپتا ہیں، خیال کیا جاتا ہے کہ لاپتا افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔بمباری میں 50 سے زائد افراد زخمی ہیں جنہیں اسپتالوں میں منتقل کیاگیا۔
حملے کے فوراً بعد نمائندہ الجزیرہ ہانی محمود نے بتایا کہ ہم نے ضلع شجاعیہ میں رہائشی عمارتوں پر حملے کی آواز سنی ہے، آسمان پر دھوئیں کے سیاہ بادل اٹھ رہے ہیں۔
فوج نے نہ صرف متعدد بم گرائے بلکہ یہ “زلزلے کے بم” بھی تھے جنہوں نے قریبی عمارتوں کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا اور ان میں سے زیادہ تر کو تباہ کر دیا۔ تمام رہائشی عمارتیں کھنڈرات میں تبدیل ہو چکی ہیں۔
العہلی عرب اسپتال میں خون کے عطیات کی اشد ضرورت ہے کیونکہ اس میں خون ختم ہو رہا ہے۔
اسرائیلی میڈیا نے اسرائیلی سیکورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج رفح کے علاقے کو بفرزون کے ایک حصے میں تبدیل کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔رفح کا علاقہ غزہ کی پٹی کے مجموعی رقبے کا بیس فی صد ہے۔
اسرائیلی اخبار “ہآرتز” نے سیکورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج نے موراج راہ داری کی توسیع شروع کر دی ہے جہاں اس کی لمبائی میں واقع عمارتیں تباہ کی جا رہی ہیں۔اسرائیلی سیکورٹی ذرائع نے مزید بتایا کہ رفح میں تمام عمارتوں کو منہدم کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔قبل ازیں قابض اسرائیلی فوج نے غرب اردن میں گھر گھر تلاشی کی کارروائیوں کے دوران 13 فلسطینی شہریوں کو گرفتار کر لیا۔
غزہ میں 60ہزار بچوں کی صحت کو سنگین خطرہ
غزہ میں فلسطینی وزارت صحت نے کہا ہے کہ پٹی میں 60,000 بچے غذائی قلت کے باعث صحت کی سنگین پیچیدگیوں کے خطرے سے دوچار ہیں۔وزارت نے زور دیا کہ خوراک اور ادویات کی سپلائی کے لیے کراسنگ بند کرنے سے غذائی قلت کا شکار لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ مناسب غذائیت اور پینے کے پانی کی کمی سے صحت کے چیلنجز بڑھ جائیں گے، کیونکہ بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے پر پابندی عائد ہے۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی “انروا” نے بتایا کہ غزہ کی پٹی میں صاف پانی، غذا، ٹھکانا اور طبی دیکھ بھال نایاب ہوتی جا رہی ہے۔ فیس بک پر ایک پوسٹ میں انروا نے بتایا کہ غزہ کے شمال میں بچے کھلونوں اور پینسلوں کے بجائے پانی تلاش کر رہے ہیں۔ وہ اسکول نہیں جائیں گے، مگر ایسی کوئی چیز لانے کے لیے ریڑھی دھکیل رہے ہوں گے جس سے ان کی پیاس بجھ جائے۔
