فلسطین کی حمایت،امریکا میں 450 مسلم طلبہ کے ویزے اچانک منسوخ

نیویارک: امریکا کی متعدد یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم تقریباً 450 بین الاقوامی طلبہ کے ویزے بغیر کسی پیشگی اطلاع کے اچانک منسوخ کر دیے گئے، جن میں پاکستانی اور دیگر مسلم ممالک کے طلبہ بھی شامل ہیں۔امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ان ویزوں کی منسوخی کسی واضح قانونی کارروائی کے بغیر کی گئی، جس پر تعلیمی اداروں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

بتایا جا رہا ہے کہ یہ اقدام ممکنہ طور پر سیوس سسٹم کے آڈٹ کے دوران کیا گیا۔ذرائع کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ ان طلبہ کو نشانہ بنا رہی ہے جو فلسطینیوں کے حق میں مظاہروں میں شریک ہوئے تھے، تاہم کچھ ایسے طلبہ کے بھی ویزے منسوخ کیے گئے جنہوں نے کسی مظاہرے میں حصہ نہیں لیا۔

متاثرہ یونیورسٹیوں میں ہارورڈ، اسٹینفورڈ، یو سی ایل اے، یونیورسٹی آف مشی گن اور دیگر معروف تعلیمی ادارے شامل ہیں۔ یوسی ایل اے میں 12 طلبہ اور گریجویٹس جبکہ یونیورسٹی آف مشی گن میں ایک طالبعلم کا ویزا منسوخ کیا گیا جس نے بعد ازاں ملک چھوڑ دیا۔

طلبہ تنظیموں نے اس اچانک اقدام کو ضابطے کی خلاف ورزی قرار دیا ہے جبکہ یونیورسٹیاں متاثرہ طلبہ کو قانونی مدد فراہم کرنے میں مصروف ہیں۔ بین الاقوامی طلبہ میں اس صورتحال کے بعد شدید بے چینی پائی جا رہی ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق ماضی میں یونیورسٹیاں حکومت کو آگاہ کرتی تھیں کہ ان کے کسی طلبہ نے ویزا اسٹیٹس کی خلاف ورزی کی ہے جس پر کارروائی کی جاتی تھی تاہم اب ہوم لینڈ سیکورٹی کے ڈیٹا بیس سے انہیں معلوم ہورہا ہے کہ کس طالب علم کا ویزا منسوخ کیا جا چکا ہے۔

ماضی میں ویزا منسوخ ہونے کی صورت میں بھی طلبہ کو اجازت تھی کہ وہ رہائشی اسٹیٹس برقرار رکھیں اور تعلیم مکمل کرلیں۔وہ صرف اپنے وطن لوٹ نہیں سکتے تھے کیونکہ اس صورت میں انکی واپسی دوبارہ ویزا سے مشروط ہوتی تھی، رہائشی اسٹیٹس ختم ہونے کی وجہ سے اب طالب علم امریکا نہیں چھوڑے گا تو اسے گرفتاری کے خدشہ کا سامنا رہے گا۔