ٹرمپ حکومت کیخلاف امریکا سمیت کئی ممالک میں احتجاج،پالیسیاں واپس لینے کا مطالبہ

واشنگٹن:امریکی صدر ٹرمپ اور ایلون مسک کیخلاف ہینڈز آف احتجاجی تحریک کا آغاز ہوگیا۔

ٹرمپ حکومت کی پالیسیوں کے خلاف امریکا کی 50 ریاستوں کے ساتھ ساتھ کینیڈا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، پرتگال اور میکسیکو میں کل 1200 مقامات پر احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کیا گیا ۔ غیرملکی خبررساںاداروں کے مطا بق ہینڈز آف کے نام سے ہونے والے احتجاج میں شہری حقوق کی تنظیموں، مزدور یونینوں اور دیگر اداروں کے افراد نے شرکت کی۔

مظاہرین نے امیگریشن پالیسیوں، تجارتی محصولات، تعلیمی بجٹ میں کٹوتیوں اور ایلون مسک کی سربراہی میں محکمہ حکومتی کارکردگی کی جانب سے وفاقی ملازمتوں میں کی گئی کٹوتیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔احتجاجی مظاہرین نے ٹرمپ اور ایلون مسک کے خلاف نعرے لگانے کے ساتھ امریکا میں حقیقی جمہوریت کی بحالی اور عوام مخالف پالیسیاں واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ ٹرمپ جن پالیسیوں پر چل رہے ہیں وہ دنیا کیلئے خطرہ ہیں،امریکا میں کوئی بادشاہ نہیں، ایلون مسک کو ملک بدر کیا جائے۔ا مریکی ایوان نمائندگان کے ڈیموکریٹس ارکان نے بھی احتجاج میں شرکت کی اور مظاہرین سے خطاب میں صدر ٹرمپ کی پالیسیوں پر تنقید کی۔

ادھر یورپ میں بھی ٹرمپ حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے، برلن، فرینکفرٹ، پیرس اور لندن میں مقیم امریکی شہریوں نے احتجاجی ریلیوں میں شرکت کی، برلن میں ٹیسلا کے شوروم کے باہر مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ایلون، چپ رہو، کسی نے تمہیں ووٹ نہیں دیا جیسے نعرے درج تھے۔