اسلام آباد:وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اعلان کیاہے کہ امریکی ٹیرف کے بعد پاکستان نے بات چیت کے لئے ایک اعلیٰ سطح کا وفد امریکا بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکی ٹیرف کے بعد امریکا سے بات چیت کا نیا پیکیج تیار کر رہے ہیں۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ امریکی ٹیرف کے بعد اسٹیئرنگ کمیٹی بنائی گئی ہے، ورکنگ گروپ بنایا گیا ہے جو جلد ہی وزیر اعظم کو پیش کی جائیں گی۔ان کا کہنا تھا کہ وفد امریکی انتظامیہ کے ساتھ ٹیرف سے متعلق درپیش چیلنجز اور مواقع پر بات چیت کرے گا، جن کے پاکستان کی معیشت پر اہم اثرات ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا جہاں ٹیرف چیلنجز پیش کرتے ہیں وہیں وہ پاکستان کے لیے مواقع بھی پیش کرتے ہیں۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ امریکی ٹیرف کے حوالے سے مقامی صنعت کے لیے فی الحال کوئی خصوصی پیکیج زیر غور نہیں ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ معیشت درست سمت میں گامزن ہے اور ملک میں معاشی استحکام آچکا ہے، معاشی استحکام کو اب پائیدار معاشی استحکام میں بدلنا ہے۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہورہا ہے،سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے تاہم ملک میں سرمایہ کاری کا فروغ ضروری ہے ، معاشی استحکام کو اب پائیدار معاشی استحکام میں بدلنا ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے مطابق ہماری ذمہ داری ہے کہ مہنگائی میں کمی کے ثمرات عوام تک پہنچائیں جس کیلئے چیف سیکرٹریز کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بینکنگ سیکٹر کا معیشت میں اہم کردار ہے، ملک میں سیمنٹ اور آٹو موبائل گروتھ بڑھی ہے، اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کی نگرانی کیلئے ادارہ جاتی نظام بنارہے ہیں۔
ترسیلات کو 36 ارب ڈالر تک لے کرجائیں گے، ہماری کوشش ہے کہ شرح سود میں مزید کمی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ کچھ دن قبل آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ کیا گیا، ہم نے آئی ایم ایف کے تمام بینچ مارکس پورے کیے، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہماری اچھی کارکردگی کی بنیاد پر ہوا، جیسے ہی آئی ایم ایف بورڈ منظوری دے گا ایک ارب ڈالر مل جائیں گے۔
ہم نے آئی ایم ایف سے جو وعدے کیے وہ پورے کیے، یہ پاکستان کا پروگرام ہے ہمیں اس کی ضرورت ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ کلائمیٹ فنانسنگ پر بھی بات چیت کامیاب رہی۔آئی ایم ایف مشن کے پاکستان آنے سے متعلق خبروں پر وزیر خزانہ نے کہا معلوم نہیں یہ خبریں کہاں سے آتی ہیں کہ آئی ایم ایف مشن پہنچ گیا ،کوئی مشن نہیں آیا، آئی ایم ایف مشن مئی کے وسط میں آئے گا۔
ابھی کوئی آئی ایم ایف مشن نہیں آیا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے جو مشکل فیصلے کرنے تھے وہ ماضی میں نہیں کیے گئے، معاشی استحکام پاکستان میں پہلے بھی آ چکا ہے، جون کے آخر تک ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 10.6 فیصد حاصل کر لیں گے جبکہ رواں مالی سال معاشی گروتھ 3 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
ان کا کہنا تھا گزشتہ سال ریونیو میں 29 فیصد اضافہ ہوا تھا جبکہ رواں سال ٹیکس ریونیو میں 32.5 فیصد اضافہ ہوا، نئے ٹیکس فائلرز سے 105 ارب روپے حاصل کیے گئے، رواں سال تاجروں سے 413 ارب روپے حاصل کیے گئے، ایف بی آر میں بہتر طریقے اور ٹیکنالوجی کا استعمال کیا، تنخواہ دار طبقے کیلئے گوشوارے جمع کرانے کا عمل آسان بنائیں گے۔
تنخواہ دار طبقہ کنسلٹنٹس کے بغیر گھر بیٹھ کر ٹیکس فائل کریں گے، لوگ پیچیدہ نظام کی وجہ سے ٹیکس نیٹ میں نہیں آنا چاہتے۔انہوں نے کہا کہ بجلی قیمتوں میں کمی ایک بہت بڑی بات ہے، توانائی شعبے میں اصلاحات کا عمل جاری ہے، نجکاری کا عمل تیزی سے جاری ہے، 24 ادارے نجکاری کیلئے کمیشن کے حوالے کیے ہیں۔
بجلی کے شعبے میں آپ مزید بہتری کی خبر سنیں گے۔پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق سوال پر وزیر خزانہ کا کہنا تھا پی آئی اے کی نجکاری کا راؤنڈ ٹو رواں ماہ شروع کریں گے، سرکاری اداروں کی وجہ سے سالانہ 800 سے ایک ہزار ارب کا نقصان ہوتا ہے، وزارتوں اور اداروں کی رائٹ سائزنگ کیلئے کام جاری ہے۔
پنشن اصلاحات کا عمل ملک میں پہلی بار شروع ہو چکا ہے۔وزیر خزانہ کا کہنا تھاکہ سرکاری قرضوں میں کمی لائی جا رہی ہے، قرضوں میں سود کی ادائیگی میں ایک ٹریلین کی کمی آئے گی، ہر شعبے کو اپنی ایکسپورٹ میں اضافہ کرنا ہو گا، ہائی ٹیکسز، ہائی فنانسنگ لاگت، بجلی کی قیمتیں سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہم بجٹ تجاویز اور سفارشات کا جائزہ لے رہے ہیں، آئی ایم ایف والے تو آتے جاتے رہیں گے، ہمارا آئی ایم ایف کے ساتھ 37 ماہ کا پروگرام ہے۔