ترک صدر  کے اہم حریف اکرم امام اوغلو کو جیل بھیج دیا گیا

ترک صدر رجب طیب اردوان کے اہم حریف اور زیرِ حراست استنبول کے میئر اکرم امام اوغلو کو بدعنوانی کے الزامات کے تحت باضابطہ گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا ہے۔

اکرم امام اوغلو کو اتوار کو ہونے والی ووٹنگ میں سیکولر ریپبلکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) کے 2028ء کے صدارتی امیدوار کے طور پر منتخب کیا جانا تھا، تاہم اس سے قبل انہیں بدعنوانی کے الزامات کے تحت گرفتار کرکے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق اکرم امام اوغلو پر دہشت گردی سے متعلق الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں ، تاہم انہیں صرف مالی بدعنوانی سے متعلق الزامات پر گرفتار کیا گیا ہے۔

انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے ان الزامات کی تردید کی اور  کہا ہے کہ یہ سیاسی ہتھکنڈے ہیں میں کبھی نہیں جھکوں گا۔

انہوں نے عدالتی فیصلے کے بعد اپنے حامیوں سے ملک گیر احتجاج اور اتوار کو ہونے والی ووٹنگ میں حصہ لیں کی اپیل بھی کی۔

ترکیہ میں کیا چل رہا ہے؟ سیکولر رہنما امام اوغلو اور 560 ارب کی کرپشن (ابوصوفیہ چترالی)

ادھر سی ایچ پی کی جانب سے کروائی گئی علامتی پرائمری ووٹنگ میں استنبول کے معزول میئر امام اوغلو کو ڈیڑھ کروڑ ووٹ پڑ گئے۔

دوسری جانب ان کی گرفتاری سے ترکیے میں تقریباً ایک دہائی سے زائد عرصے کے بعد 5 روز سے بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔

ترک صدر رجب طیب اردوان نے ان مظاہروں کی مذمت کی ہے اور سی ایچ پی پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ امن کو خراب کرنے اور لوگوں کو پولرائز کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

اس سے قبل اکرم امام اوغلو سے متعلق سوشل میڈیا پوسٹ کرنے پر 37 افراد کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔

دوسری جانب ترکیے کے کمیونیکیشن ریگولیٹر نے ایکس کے گلوبل گورنمنٹ افیئر ڈپارٹمنٹ کو 700 سے زائد اکاؤنٹس کو بلاک کرنے کی درخواست کی ہے، جن میں ترکی کی سیاسی شخصیات اور صحافیوں کے اکاؤنٹس بھی شامل ہیں۔