واشنگٹن: امریکی عہدیداروں کی جانب سے بھارت کو آئینہ دکھا دیا گیا، دہلی میں صدر ٹرمپ کے منصوبوں کا واضح پیغام دے کر بھارت کو ذلیل کردیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بھارتی نیوز چینل کے کانکلیو سیشن میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک بشمول بھارت واپس بھیجنا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ان لوگوں کے لیے پیغام کا حصہ ہے جو غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہونے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
مائیک پومپیو نے خطاب میں بھارتیوں کو وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مت آنا، کیونکہ آپ کو واپس بھیج دیا جائے گا۔رپورٹ کے مطابق پومپیو نے جلاوطن مہاجرین پر ہتھکڑیوں اور بیڑیوں کے استعمال کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ واپس بھیجے جانے والے پہلے گروپ میں سزا یافتہ مجرم بھی تھے۔مائیک پومپیو نے کہا کہ اگر ہم تارکین وطن کو ہتھکڑیاں لگا کر اور بیڑیوں میں جکڑے جانے کی ویڈیو ریکارڈ نہ کرتے تو لوگ سوچتے کہ وہ انہیں کیوں نہیں دکھا رہے یا صدر ٹرمپ کچھ چھپا رہے ہیں۔
سابق امریکی وزیر خارجہ نے ملک کی امیگریشن پالیسیوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ قانونی طریقے سے آنے والے تارکین وطن کو سب سے زیادہ خیرمقدم کہنے والا ملک ہے، حالانکہ ٹرمپ انتظامیہ کے تحت ملک بدری کا سلسلہ جاری ہے۔ پومپیو کا مزید کہنا تھا کہ دنیا کا کوئی بھی ملک اس سال اتنے قانونی تارکین وطن کو قبول نہیں کرے گا جتنا کہ امریکا کر رہا ہے۔
دوسری جانب امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لٹنک نے بھارت کو روسی فوجی ساز و سامان پر انحصار بند کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا کرنا نئی دہلی اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے اہم ہوگا۔نیوز ڈائریکٹر راہول کنول کے ساتھ 2025 بھارت نیوز چینل کے کنکلیو سیشن میں گفتگو کے دوران امریکی وزیر تجارت لوٹنک نے کہاکہ بھارت نے روایتی طور پر روس سے اپنے بہت سے فوجی سازوسامان خریدے ہیں، اور ہم سمجھتے ہیں کہ یہ سلسلہ ختم ہونا چاہئے۔
انہوں نے بھارت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ روسی ہتھیار کے متبادل کے طور پر جدید امریکی دفاعی نظام فراہم کرنے کو تیار ہے۔دفاعی خریداری کے علاوہ ہاورڈ لٹنک نے برکس ممالک میں بھارت کی شمولیت کا بھی دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے ایک اور نقطہ کے طور پر ذکر کیا۔ انہوں نے گروپ کی جانب سے متبادل عالمی کرنسی بنانے کی کوشش پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس سے امریکہ اور بھارت کے تعلقات کمزور ہوں گے۔
