کل 600 فلسطینی صہیونی قید سے آزاد ہونگے ،یرغمالیوں کیلئے اسرائیل میں مظاہرے

غزہ /تل ابیب:جنگ بندی معاہدے کے تحت آج 6صہیونی یرغمالی رہا کئے جائیں گے جبکہ بدلے میں اسرائیلی عقوبت خانوں سے 602فلسطینی آزاد ہوں گے،گزشتہ روز حماس کی جانب سے 4یرغمالیوں کی لاشیں ملنے پر ہزاروں اسرائیلی سڑکوں پر نکل آئے اور تمام یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا،اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب میں تین خالی بسوں میں بم دھماکوں سے بسیں مکمل تباہ ہوگئیں ،واقعے پر آگ بگولہ صہیونی وزیر اعظم نے اسرائیلی فوج کو مغربی کنارے میں بڑا آپریشن شروع کرنے کا حکم دے دیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت آج رہا ہونے والے اسرائیلی یر غمالیوں کے ناموں کا اعلان کردیا۔حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے اپنے بیان میں کہا کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت آج 6 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا جائے گا، رہا کیے جانے والے اسرائیلی یرغمالیوں میں ایلیا کوہن، عمر شیم توف، عومر ونکرت اور تال شوہام شامل ہیں۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق رہا ہونے والے یرغمالیوں میں اویرا منجستو اور ہشام السید بھی شامل ہیں، یہ دونوں 10 سال سے زائد عرصے سے حماس کی قید میں ہیں۔عرب میڈیا نے فلسطینی قیدیوں کی تنظیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ 6 اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے میں اسرائیلی جیلوں سے 602 فلسطینی قیدی رہا کیے جائیں گے۔عرب میڈیا کے مطابق رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں میں عمر قید کے 50 قیدی اور طویل سزائیں کاٹنے والے 60 قیدی شامل ہوں گے۔ رہا ہونے والے فلسطینیوں میں 47 وہ قیدی بھی ہوں گے جو 2011 میں اسرائیلی فوجی جیلاد شالیت کے بدلے رہا کیے گئے اور بعد ازاں دوبارہ گرفتار کرلیے گئے تھے۔ آجرہا ہونے والے قیدیوں میں 445 ایسے قیدی شامل ہوں گے جنہیں 7 اکتوبر 2023 کے بعد غزہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔

حماس کی جانب سے چار اسرائیلیوں کی لاشیں واپس کیے جانے کے بعد تل ابیب میں ہزاروں افراد نے سڑکوں پر نکل کر مظاہرے کیے۔ ان افراد کو 7 اکتوبر کے حملے کے دوران میں غزہ کی پٹی میں قیدی بنا لیا گیا تھا۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ بقیہ تمام قیدیوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔اس وقت غزہ کی پٹی میں 69 قیدی یرغمال ہیں ۔ادھر اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعرات کے روز حماس کی جانب سے حوالے کی جانے والی چار لاشوں میں سے ایک لاش نا معلوم شخص کی ہے اور وہ خاتون قیدی شیری بیباس نہیں ہے۔ فوج نے تصدیق کی ہے کہ دیگر دو لاشیں اس خاتون کے دو چھوٹے بچوں ارییل اور کفیر کی ہیں۔حماس نے اسرائیلی حکومت کے دعوے کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں اسرائیلی اسیران کی لاشیں رکھنے میں کوئی دلچسپی نہیں۔حماس نے واضح کیا کہ وہ گزشتہ روز حوالے کی گئی اسیر کی لاش کے بارے میں دعو ﺅں سے آگاہ ہے اور انہیں “مکمل سنجیدگی کے ساتھ” دیکھ رہی ہے۔

دریں اثناءاسرائیلی دارالحکومت تل ابیب کے جنوبی علاقے بات یام میں خالی بسوں میں دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں 3بسیں جل کر راکھ ہوگئیں، اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ یہ مشتبہ دہشت گردانہ حملہ ہے جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اسرائیلی فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ مغربی کنارے میں ”دہشت گردی کے مراکز“ کے خلاف ایک سخت آپریشن کرے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق پولیس نے کہا کہ دو دیگر بسوں میں موجود ڈیوائسز پھٹنے میں ناکام رہیں جبکہ پولیس کی بھاری نفری جائے وقوع پر موجود ہے اور مشتبہ افراد کی تلاش کر رہی ہے۔اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر ٹرانسپورٹ میری ریجیو نے ملک میں تمام بسوں، ٹرینوں اور لائٹ ریل ٹرینوں کو روک دیا تاکہ دھماکا خیز ڈیوائسز کی جانچ کی جاسکے۔وزیر اعظم کے دفتر نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ بنجمن نیتن یاہو نے اسرائیلی فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ مغربی کنارے میں ”دہشت گردی کے مراکز“ کے خلاف ایک سخت آپریشن کرے۔