اسلام آباد : حکومت نے شدید مخالفت کے بعد پیکا ایکٹ میں ممکنہ ترمیم کا عندیہ دیدیا۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیکا ایکٹ میں ترمیم پر نظرثانی کا عندیہ دے دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ داخلہ اور اطلاعات کی وزارتیں تین اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کر رہی ہیں۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ قانون میں تبدیلی کرنا پارلیمان کا اختیار ہے اور اگر تمام متعلقہ فریق کسی ایک نکتے پر متفق ہو گئے تو اس قانون کو دوبارہ دیکھا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ، اطلاعات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مابین پیکا پر مشاورت ہو رہی ہے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کوئی بھی قانون مستقل نہیں ہوتا۔ یہ پارلیمان کا اختیار ہے کہ کسی بھی قانون میں کسی بھی وقت ترمیم کرے۔
دوسری جانب صحافیوں نے حکومت کے متنازع پیکا ایکٹ کے خلاف بھوک دو روز کی علامتی بھوک ہڑتال شروع کرنے کا اعلان کردیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق کالے قانون پیکا کیخلاف پی ایف یو جے کی تحریک کے اگلے مرحلے میں داخل ہوگئی ہے جس کے تحت 12فروری سے ملک بھر میں صحافیوں بھوک ہڑتالی کیمپ لگائے جائیں گے۔ صدر پی ایف یو جے افضل بٹ کے مطابق بھوک ہڑتالی کیمپ 12 سے 14 فروری تک ملک بھر کے پریس کلبز کے سامنے لگائے جائیں گے۔
افضل بٹ کا کہنا ہے کہ کالے قانون کی واپسی تک تحریک جاری رہے گی۔ پی ایف یو جے کے سیکریٹری جنرل ارشد انصاری کا کہنا ہے کہ ملک بھر کی تمام یوجیز اپنے اپنے شہروں میں پریس کلبوں کے باہر روزانہ 6 گھنٹے کا کیمپ لگائیں گی۔ارشد انصاری کا کہنا ہے کہ بھوک ہڑتالی کیمپوں میں سول سوسائٹی، وکلا، سیاسی رہنماو¿ں اور ٹریڈ یونینز بھی شریک ہوں گی۔
