اسلام آباد:عالمی مالیاتی فنڈنے مختلف امور کا جائزہ لینے کیلئے اپنا مشن پاکستان بھیجنے کی خبروں کی تردید کردی۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف مشن نے مختلف امور کے جائزے کے لیے مشن پاکستان بھیجا ہے جس نے جمعرات 6 فروری کو اپنے کام کا آغاز کیا جو 14 فروری تک جاری رہے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف مشن ججوں کی تقرری اور عدلیہ کی آزادی کا جائزہ لینے میں مصروف ہے، مشن بینکنگ اور منی لانڈرنگ کا بھی جائزہ لے رہا ہے۔
آئی ایم ایف مشن گورننس کے معاملات کا بھی جائزہ لے گا۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف مشن 19 وزارتوں، محکموں اور اداروں کے نمائندوں سے ملاقاتیں کرے گا۔
ملاقاتوں میں جوڈیشل کمیشن اور سپریم کورٹ آف پاکستان بھی شامل ہیں، مشن کا فوکس قانون کی حکمرانی، انسداد بدعنوانی اور مالیاتی نگرانی کو مضبوط کرنا ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ آئی ایم ایف کے اس مشن کی منصوبہ بندی گزشتہ سال ستمبر میں کی گئی تھی، آئی ایم ایف مشن اگلے ہفتے جوڈیشل کمیشن کے ساتھ میٹنگ کرے گا جس میں ججز کی تقرری کے طریقہ کار پر بات چیت کرے گا، مشن عدلیہ کی آزادی کا جائزہ لینے کیلئے سپریم کورٹ میں بھی ملاقاتیں کرے گا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ آئی ایم ایف مشن اپنی تشخیص کو حتمی شکل دے گا اور جولائی تک رپورٹ شائع کر دی جائے گی، 7 ارب ڈالر معاہدے کے تحت پاکستان گورننس کی مکمل رپورٹ شائع کرنے کا پابند ہے۔
دوسری جانب آئی ایم ایف کے نمائندے ماہر بینیجی نے پاکستان میں موجود آئی ایم ایف ٹیم کے حوالے سے وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ ٹیم کا دورہ صرف تکنیکی معاملات کے جائزے کے لیے ہے اور اسے آئی ایم ایف کے جائزہ مشن سے منسلک نہ کیا جائے۔
جاری بیان کے مطابق نمائندہ آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ اس ٹیم کا مقصد پروگرام سے متعلقہ تکنیکی امور پر کام کرنا ہے جبکہ کسی بھی قسم کے دیگر جائزے شیڈول میں شامل نہیں۔ ماہر بینیجی نے واضح کیا کہ آئی ایم ایف کا جائزہ مشن پاکستان نہیں آیا۔