مصروف زندگی اور وقت کی کمی کے باعث بہت سے لوگ ناشتہ چھوڑ دیتے ہیں۔ یہ عادت بظاہر معمولی لگ سکتی ہے، لیکن اس کے صحت پر گہرے اور منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
ناشتہ چھوڑنے کے جسمانی اثرات
توانائی کی کمی: ناشتہ چھوڑنے سے جسم کو دن کے آغاز میں درکار توانائی نہیں ملتی۔ یہ کمی تھکن، چکر آنا اور کمزوری کا باعث بن سکتی ہے۔ خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو جسمانی مشقت یا ذہنی کام کرتے ہیں۔
میٹابولزم کا نقصان: ناشتہ چھوڑنے سے میٹابولزم کی رفتار کم ہو جاتی ہے۔ جب ہم صبح کھانے سے پرہیز کرتے ہیں تو جسم توانائی کے لیے ذخیرہ شدہ چربی استعمال کرتا ہے، جو وزن کم کرنے کی بجائے اسے بڑھا سکتا ہے۔
بلڈ شوگر کا عدم توازن: ناشتہ چھوڑنے سے خون میں شوگر کی سطح غیر متوازن ہو سکتی ہے، جو ذیابیطس کے مریضوں کے لیے خاص طور پر خطرناک ہے۔
دل کی بیماریوں کا خطرہ: تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ناشتہ چھوڑنے سے کولیسٹرول کی سطح بڑھ سکتی ہے، جو دل کی بیماریوں اور ہائی بلڈ پریشر کا باعث بن سکتی ہے۔
ذہنی صحت پر اثرات:
توجہ کی کمی: ناشتہ نہ کرنے سے دماغ کو مطلوبہ غذائیت نہیں ملتی، جس سے ذہنی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ طلبہ اور دفاتر میں کام کرنے والے افراد کے لیے یہ خاص طور پر نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
موڈ میں تبدیلی : خالی پیٹ رہنے سے موڈ خراب ہو سکتا ہے، چڑچڑاپن اور بے چینی بڑھ سکتی ہے۔
یادداشت کی کمزوری: ناشتہ چھوڑنے سے دماغی افعال متاثر ہوتے ہیں، جس سے یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے۔
علاوہ ازیں ناشتہ چھوڑنے والے لوگ دن کے باقی وقت میں زیادہ کھانے کی طرف مائل ہوتے ہیں، جس سے وزن بڑھنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ ایسے ہی خالی پیٹ رہنے سے معدے میں تیزابیت بڑھ سکتی ہے، جو بعد میں معدے کی جلن اور دیگر مسائل پیدا کر سکتی ہے۔
ناشتہ دن کے آغاز کا سب سے اہم حصہ ہے، جسے چھوڑنا جسمانی اور ذہنی صحت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی روزمرہ کی مصروفیات میں سے وقت نکال کر صحت مند اور متوازن ناشتہ کریں، تاکہ نہ صرف ہماری جسمانی بلکہ ذہنی صحت بھی بہتر ہو سکے۔