امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگی آگ پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں۔
اس آگ نے نہ صرف ہزاروں ایکڑ رقبے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا بلکہ کئی انسانی جانیں بھی نگل لیں۔ حکام کے مطابق آتشزدگی کے واقعات کے دوران متعدد افراد کو آتش زنی کے سنگین الزامات میں گرفتار کیا گیا ہے، جس سے اس واقعے کی سنگینی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کو آگ بجھانے کے دوران نہایت سنگین اور غیر معمولی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔ ان حالات میں آتش زنی کے واقعات نے مزید مشکلات پیدا کر دیں۔ حکام نے آگ لگانے کے واقعے میں 8 افراد کو گرفتار کیا ہے، جن پر مختلف مقامات پر درختوں، جھاڑیوں، پتوں اور کچرے کو جان بوجھ کر آگ لگانے کے الزامات ہیں۔
14 جنوری کو ایک خاتون کو گرفتار کیا گیا، جس نے مبینہ طور پر کچرے کے ڈھیر کو آگ لگائی تھی۔ لاس اینجلس پولیس ڈپارٹمنٹ کے سربراہ کے مطابق ملزمہ نے اعتراف کیا کہ وہ آگ لگانے اور اس کی تباہ کاریوں سے لطف اندوز ہوتی ہے۔ اسی روز ایک اور شخص کو گرفتار کیا گیا، جس نے درختوں کو آگ لگانے کا اعتراف کیا۔ اس نے پولیس کو بتایا کہ اسے جلتے ہوئے پتوں کی خوشبو پسند ہے۔ 12 جنوری کو شمالی ہالی وڈ میں ایک اور مشتبہ شخص کو گرفتار کیا گیا، جس پر پہلے سے آتش زنی کے الزامات تھے۔ اس پر باربی کیو لائٹر کے ذریعے آگ لگانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
یہ واقعات ظاہر کرتے ہیں کہ انسانی غفلت اور جان بوجھ کر کی جانے والی آتش زنی کس طرح قدرتی وسائل کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
کیلیفورنیا کے حکام کا کہنا ہے کہ جنگلات میں لگنے والی آگ کے 95 فیصد واقعات انسانی سرگرمیوں کا نتیجہ ہوتے ہیں، جن میں آتش زنی، گرے ہوئے بجلی کے تار اور غیر محتاط آتشبازی شامل ہیں۔ ان واقعات کی روک تھام کے لیے سخت کارروائی اور شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔
لاس اینجلس میں جاری آگ نے تقریباً 40 ہزار ایکڑ رقبے کو خاکستر کر دیا ہے۔ اس کے نتیجے میں کم از کم 27 افراد ہلاک اور بے شمار زخمی ہو چکے ہیں۔ آگ نے نہ صرف قدرتی وسائل کو نقصان پہنچایا بلکہ رہائشی علاقوں کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔
ریسکیو ٹیمیں اور فائر فائٹرز آگ پر قابو پانے کی بھرپور کوشش کررہے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں تیز کر دی گئی ہیں تاکہ مزید جانی اور مالی نقصان سے بچا جا سکے۔ تاہم، انسانی غفلت اور آتش زنی کے واقعات نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔
حکام عوام سے اپیل کررہے ہیں کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور کسی مشکوک سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر متعلقہ اداروں کو دیں تاکہ ایسے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔